Maktaba Wahhabi

242 - 458
میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مقام پر ہجوم بہت ہے۔ لوگ جوق در جوق چلے آ رہے ہیں۔ کسی نے کہا سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں۔ لوگ آپ سے شرفِ مصافحہ حاصل کر رہے ہیں۔ ایک صاحب اس بھیڑ سے باہر نکلے۔ میں نے پوچھا: ’’کیا آپ نے مصافحہ کر لیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’جی ہاں۔‘‘ میں نے کہا: ’’ازراہِ کرم اپنا وہ ہاتھ مجھے دے دیجیے۔ میں بھی مشرف ہو جاؤں اور برکت حاصل کر لوں۔‘‘ وہ صاحب کہنے لگے: ’’تم خود ہمت کر کے آگے بڑھو، اس ہجوم سے نہ گھبراؤ اور مصافحہ کا شرف حاصل کرو۔‘‘ اُن کے ہمت دلانے پر میں آگے بڑھا اور حضور علیہ الصلوٰہ والسلام سے بلا واسطہ مصافحہ کا شرف حاصل کیا۔ جن صاحب نے مجھے ہمت دلائی تھی، میں نے اُن کا شکریہ ادا کیا اور میں بہت مسرور تھا۔ بیدار ہوا تو وہی مسرت اور کیفیت دل میں باقی تھی۔ اس خواب کی تعبیر مجھے یہ سوجھی کہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چشمہ صافی سے براہِ راست فیضیاب ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔ [1] اس خواب کے بعد علمِ حدیث کی پیاس بجھانے کے لیے کشاں کشاں دہلی پہنچے اور حضرت میاں نذیر حسین صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے فیضیاب ہوئے۔ [2] پھر 1297ء میں حج کی سعادت حاصل کی اور حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ اور امام شوکانی رحمہ اللہ صاحبِ ’’نیل الاوطار‘‘ کے شاگردِ رشید شیخ معمر عباس بن عبدالرحمٰن بن محمد بن الحسین، ابن القاسم الیمنی رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد ہندوستان لوٹے اور غازی پور میں سکونت اختیار کی۔ [3] پھر غازی پور ہی میں مدرسہ ’’چشمہ رحمت‘‘ میں تدریس کا کام سرانجام دینے لگے اور اس درسگاہ کے مدرسِ اعلیٰ کے رتبے پر فائز ہوئے۔ آپ کی برکت سے ’’چشمہ رحمت‘‘
Flag Counter