Maktaba Wahhabi

234 - 458
اللہ کا ان سب پر کرم تھا۔ سب محدث تھے اور علم دین اور فقر کی دولت سے مالامال تھے۔ [1] مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ نے تفسیر جامع البیان پر عربی میں حاشیہ لکھا جو میاں فیروز الدین مرحوم (ساکن جموں) نے چھپوایا اور کتاب مفت تقسیم ہوئی۔ [2] مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ کے صاحبزادے مولانا عبدالاول رحمہ اللہ اور مولانا عبدالغفور رحمہ اللہ تھے۔ مولانا عبدالاول رحمہ اللہ نے ’’مشکوٰۃ المصابیح‘‘ اور ’’ریاض الصالحین‘‘ کا اردو ترجمہ کیا اور حواشی لکھے۔ [3] حضرت الامام عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے واصلِ حق ہونے کے بعد اُن کے بڑے صاحبزادے حضرت مولانا عبداللہ بن عبداللہ اُن کے خلیفہ مقرر ہوئے۔ آپ تھوڑا عرصہ زندہ رہے۔ ان کی وفات کے بعد اُن کے صاحبزادے اور بندہ عاجز کے جدِ امجد حضرت الامام عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ مسندِ خلافت پر متمکن ہوئے۔ صاحب ’’نزهة الخواطر‘‘ ان کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں: ’’وہ 1268ھ میں غزنی میں پیدا ہوئے اور حضرت عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ سے مدتوں روحانی اور علمی فیض حاصل کیا۔ ابتدائی تعلیم اپنے بھائی مولانا محمد رحمہ اللہ اور مولانا احمد رحمہ اللہ سے حاصل کی۔ پھر آپ دہلی تشریف لے گئے اور میاں نذیر حسین صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث کی کتابوں کی سند حاصل کی۔ اُن کی عمر بیس برس بھی نہیں ہوئی تھی کہ وہ علومِ متداولہ سے فارغ ہو چکے تھے۔ بہت ذہین تھے۔ مطالعہ بہت کرتے تھے۔ فہم و فراست سے انہیں حصہ وافر ملا تھا۔ امرتسر میں قرآن و حدیث کی تدریس کے شغل ہی میں منہمک رہتے تھے۔ دنیا و اہل دنیا سے الگ تھلگ رہتے تھے۔ اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے اور مخلوق کو اللہ کی طرف
Flag Counter