Maktaba Wahhabi

232 - 458
کی رضا کے لیے چلی گئی۔ شکر کرو کہ دین ہاتھ سے نہیں گیا۔ رونا تو مخالفین کو چاہیے کہ وہ دین سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ظالم حکام کا انجام دو سال اپنے بیٹوں کے ساتھ قید میں رہے۔ امیر افضل خاں 7 اکتوبر 1867ء کو بعارضہ و بامر گیا اور اس کے بعد امیر اعظم خاں تخت پر بیٹھا۔ اس نے اپنے عہدِ حکومت میں آپ کی جلاوطنی کے احکام صادر کیے اور آپ کو پیادہ پا پشاور کی طرف نکال دیا گیا۔ حضرت الامام عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’آپ کی جلاوطنی کے احکام صادر کیے ہوئے ابھی ایک ماہ بھی نہ گزرا تھا کہ اس کی حکومت کا تختہ اُلٹ گیا اور شکست کھا کر پہاڑوں میں سراسیمگی کی حالت میں حیران و سرگرداں پھرنے لگا۔ اس کے اہل و عیال جو عمر بھر کبھی گھر سے باہر نہیں نکلے تھے، انہیں بھی جلاوطن کر دیا گیا۔‘‘ ﴿فَلَمَّا آسَفُونَا انتَقَمْنَا مِنْهُمْ﴾ ’’پھر جب اُنہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے اُن سے انتقام لیا۔‘‘ امیر دوست محمد خاں کے خاندان کو اللہ عزوجل نے اپنی قدرت کاملہ کے ساتھ ایسا پراگندہ اور منتشر کیا، گویا: ﴿فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ﴾ ’’پس ہم نے انہیں افسانے بنا دیا اور اُن کے پرزے اُڑا دیے۔‘‘ کے مصداق یہی ہیں۔ پشاور اور پنجاب میں نصاریٰ کے ہاتھوں میں قید و بند کی سختیاں جھیل رہے ہیں اور اُن میں سے بعض جنگلوں اور پہاڑوں میں پریشاں اور سرگرداں ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو۔ ہمارے رب کا ارشاد ہے: ((مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ)) ’’جو میرے کسی دوست کے ساتھ دشمنی کرتا ہے، وہ حقیقت میں میرے
Flag Counter