وقت کے مولوی کرتے ہیں، آپ بھی اُن کے ساتھ شریک ہو جائیں۔ سردار عمر کے جرنیل نے کہا: ’’بدستِ من بدہیدتا بتوپ پرانم۔‘‘ ((اسے میرے حوالے کرو کہ میں اسے توپ سے اُڑا دوں)) آپ نے جواب میں فرمایا کہ مجھ کو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ میں کتاب و سنت کو جاری کروں۔ مجھے بارہا الہام ہوا ہے: ((يا عبدي هٰذا كتابي وهٰؤلاءِ عبادي فاقرأ كتابي عليٰ عبادي)) ’’اے میرے بندے! یہ میری کتاب ہے اور یہ میرے بندے ہیں پس تو میری کتاب میرے بندوں کو پڑھ کر سنا۔‘‘ اور یہ بھی الہام ہوتا ہے: ﴿وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّـهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ﴾ ’’اگر تو نے اُن کی خواہشوں کی پیروی کی، اُس علم کے بعد جو تیرے پاس آ چکا ہے، تو کوئی حامی اور مددگار تجھے اللہ کی سرزنش سے نہ بچا سکے گا۔‘‘ نعرۂ حق آپ پر عجب کیفیت طاری تھی۔ پھر آپ نے یہ ایمان افروز کلمات کہے: ’’قصد محکم دارم و عزم مصمم کہ تاجان در بدن دارم و سر برتن در خدمت کتاب و سنت بہ نہایت سرگرمی کوشم۔ ایں چہ مصائب است کہ برمن می آیدمن ازرب خود ہمیں میخواہم کہ دریں راہ تکہ شوم و امعاء و رود ہائے من در بیاناں برسر بوتہ و خار افتادہ زاغہا بنولہ ہائے خودزنند۔‘‘ [1] ((میں قصدِ حکم اور عزمِ مصمم رکھتا ہوں کہ جب تک میرے بدن میں جان |