Maktaba Wahhabi

221 - 458
تسکین پا سکتا۔ [1] کسی مشکل مقام کے سمجھنے میں دقت ہوتی یا کسی دینی مسئلے میں اشکال پیدا ہوتا، تو غزنی کے علماء سے انہیں تسلی بخش جواب نہ ملتا۔ آپ فرماتے تھے، مجھے اُن دنوں الہام ہوا کہ حضرت شیخ حبیب اللہ قندھاری رحمۃ اللہ علیہ سے رجوع کرو۔[2]غزنی سے قندھار تک کا راستہ کافی طویل ہے اور اس زمانے میں تو سخت دشوار گزار بھی تھا۔ [3] شیخ حبیب اللہ قندھاری رحمۃ اللہ علیہ کے چشمہ علم سے پیاس بجھانے کی خاطر آپ سفر کی سختیاں جھیلتے ہوئے قندھار پہنچے۔ کچھ مدت اُن سے استفادہ کیا اور وطن لوٹ آئے۔ اس کے بعد جب کوئی مشکل مسئلہ پیش آتا آپ انہی کو لکھ بھیجتے۔ حضرت الشیخ کا جواب ہمیشہ محققانہ ہوتا۔ کچھ مدت کے بعد آپ نے ایک بار پھر قندھار کا سفر کیا اور بعض اشکالات کے حل کے لیے اپنے شیخ کے پاس حاضر ہوئے۔ حضرت الشیخ کو تعجب ہوتا کہ یہ شخص محض چند مسائل پوچھنے کے لیے اتنی لمبی مسافت طے کرتا ہے۔ حضرت الشیخ علماء کی بھری محفل میں فرمایا کرتے: ’’مسائل دینیہ را چنانکہ ایں شخص می فہمد من خود نمی فہم۔‘‘ [4] ((دینی مسائل کو جس طرح یہ شخص سمجھتا ہے میں بھی نہیں سمجھتا ہوں)) دوسری بار جب آپ حضرت الشیخ سے رخصت ہونے لگے، تو حضرت الشیخ نے آپ سے فرمایا: قندھار آپ کے شہر سے بہت دور ہے اور آپ کو یہاں تک آنے میں سخت تکلیف اُٹھانی پڑتی ہے۔ آپ یہ زحمت نہ فرمایا کیجیے۔ حضرت نے فرمایا: میرا آنا دین کی خاطر ہے اور سفر کی یہ صعوبتیں جو میں جھیلتا ہوں تو اپنی عاقبت سنوارنے کے لیے جھیلتا ہوں۔ حضرت الشیخ نے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ خدا خود آپ کی تربیت کر رہا ہے۔ آپ کو میری ضرورت نہیں ہے۔ خدا آپ کو کبھی ضائع نہ کرے گا۔
Flag Counter