Maktaba Wahhabi

200 - 458
مولانا داؤد رحمہ اللہ یہ بات سن کر بولے: ’’جزاك الله! آپ نے میرے دل سے بڑا بوجھ اُتار دیا۔‘‘ ایک روز مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ والد صاحب رحمہ اللہ سے فرمانے لگے: مشکوٰۃ کی بہت سی شرحیں لکھی گئی ہیں۔ مجھے اس سلسلے میں ملا علی قاری کی تعبیرات بہت اچھی لگتی ہیں۔ مثلاً فَضْلُ الْعَالِمِ عَليٰ الْعَابِدِ كَفَضْلِيْ عَليٰ اَدْنَاكُمْ اِس میں ملا علی قاری نے یہ نکتہ پیدا فرمایا ہے کہ عالم کا جاہل سے مقابلہ نہیں کیا گیا بلکہ عابد کے ساتھ ہے کیونکہ نفلی عبادت کے مقابلے میں علم حاصل کرنے میں وقت لگانا افضل ہے۔ مفتی صاحب یہ بات سن کر بہت محظوظ ہوئے۔ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ علمی نکات سے لذت حاصل کرتے تھے۔ ایک بار کہنے لگے قرآن میں آیا ہے: ﴿الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ اس میں مال کے ساتھ بنون (بیٹوں) کو دنیوی زندگی کی زینت کہا گیا ہے، بنات (بیٹیوں) کو نہیں کیونکہ وہ پردے کی چیز ہیں۔ ایک موقعے پر مفتی محمد حسن صاحب رحمہ اللہ نے مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ کے بارے میں فرمایا: ’’داؤد غزنوی علم میں بے نظیر، عمل میں بے نظیر اور تواضع میں بھی بے نظیر ہیں۔ وہ ان اوصاف میں حدِ کمال تک پہنچے ہوئے ہیں۔‘‘
Flag Counter