Maktaba Wahhabi

195 - 458
((يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ بِرَحْمَتِكَ اَسْتَغِيْثُ)) یہ واقعہ سن کر مجھے خیال آیا کہ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ اور والد صاحب رحمہ اللہ کے درمیان اکثر تبادلہ افکار کی جگہ تبادلہ اذکار بھی ہوا کرتا تھا۔ میرے والد صاحب نے ایک موقع پر مجھے یہ واقعہ سنایا کہ ایک دن مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ آئے اور کہنے لگے: ’’میں درود شریف پڑھتا ہوں تو اُس کی عظمت بڑھانے کے لیے کچھ اور کلمات اس میں شامل کر لیتا ہوں۔ سوچتا ہوں کہ یہ بے ادبی یا سنت کی خلاف ورزی تو نہیں؟‘‘ یہ بات ہو رہی تھی کہ اچانک مولانا محمد ادریس کاندھلوی تشریف لے آئے۔ مفتی صاحب نے اُنہیں مخاطب کر کے کہا: آئیے مولانا! اِس وقت آپ کی ضرورت پڑ گئی۔ پھر انہیں مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ کا سوال سنایا۔ مولانا ادریس صاحب نے کہا: اس میں کوئی اشکال نہیں اور قرآن کی اس آیت سے استنباط فرمایا کہ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا اس میں ﴿صَلُّوا﴾ اور ﴿سَلِّمُوا﴾ کے صیغے مطلق ہیں۔ اس اطلاق میں یہ خاص شکل بھی شامل ہے۔ مفتی صاحب رحمہ اللہ نے یہ بات سنی تو فرمایا: ’’جزاک اللہ! آپ نے خوب جواب دیا۔‘‘ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ، مفتی محمد حسن رحمہ اللہ اور مولانا محمد ادریس کاندھلوی کبھی محفل میں یکجا ہوتے تو گفتگو میں مزید شگفتگی پیدا ہو جاتی تھی۔
Flag Counter