Maktaba Wahhabi

168 - 458
مولانا رحمہ اللہ اس کے ساتھ کھڑے تھے۔ آپ نے نماز کے بعد بڑے سلجھے ہوئے انداز میں فرمایا کہ اس طرح نماز نہیں ہوتی۔ تکبیر کے بعد ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ چھوٹوں کو بھی آپ بڑی عزت و احترام سے بلاتے۔ چنانچہ میرے ذہن میں یہ بات اچھی طرح مرتسم ہے کہ جن دنوں میں مشکوٰۃ پڑھتا تھا۔ مولانا رحمہ اللہ مجھے مولوی محی الدین کہہ کر بلاتے۔ میں دل میں بڑا خوش ہوتا کہ مولوی تو بن گیا ہوں، یہی کیفیت کم و بیش دوسرے طلبہ اور لوگوں سے تھی۔ آپ کی زندگی بڑے ہنگامے کی تھی، لیکن اس کے باوجود آپ نے جن چیزوں کو اپنے لیے لازم کر لیا تھا، ان کی بڑی باقاعدگی کی۔ سیاست کی خاردار وادی میں قدم رکھتے ہوئے بھی آپ نماز، نوافل اور اوراد و وظائف کو کمال باقاعدگی سے انجام دیتے رہے۔ مسجد چینیانوالی میں خطبہ جمعہ آپ نے اپنی زندگی کے ہر دَور میں پابندی کے ساتھ دیا۔ آخری تین چار سالوں کے خطبے نہایت علمی ہونے کے ساتھ ساتھ تصوف کا غالب رنگ اپنے اندر لیے ہوئے تھے۔ ان خطبوں کو آپ باقاعدہ ترتیب کے ساتھ نوٹ کر کے دیتے۔ ہماری تعلیم کے آخری سال مولانا علیہ الرحمۃ نے مؤطا امام مالک رحمہ اللہ کے درس کا اظہار فرمایا۔ ہمارے لیے یہ چیز نہایت خوش کن تھی۔ چنانچہ چند دن کے بعد آپ نے مؤطا کا درس شروع کر دیا۔ مولانا رحمہ اللہ نے اپنے درس میں اس وقار اور عظمت کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش فرمائی جو امام مالک رحمہ اللہ کے بارے میں منقول ہے۔ مولانا محترم رحمہ اللہ نہایت اُجلا لباس پہن کر تشریف لاتے، دو زانو ہو کر بیٹھتے اور سارا درس اسی حالت میں بیٹھے رہتے۔ طلبہ کو ننگے سر درس میں بیٹھنے کی اجازت نہ تھی۔ طریقہ تعلیم بھی دوسرے اساتذہ سے مختلف تھا۔ شروع میں طالب علم سے عربی عبارت پڑھواتے، پھر اُس کا بامحاورہ ترجمہ کرواتے۔ پھر مشکل الفاظ کی تشریح ہوتی۔ اس کے بارے میں امام مالک رحمہ اللہ اور دوسرے ائمہ کا مسلک بیان فرماتے، آخر میں فقہ الحدیث بڑی خصوصیت سے ذکر فرماتے۔
Flag Counter