Maktaba Wahhabi

157 - 458
غزنوی رحمہ اللہ کی خوش ذوقی و خوش پوشی اور نفاستِ طبع کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ’’نستعلیق عالمِ دین‘‘ قرار دیا تھا اور لکھا تھا کہ مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ اور مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ اگر کہیں ایک جگہ اکٹھے ہو جاتے تو دروازے بند کر کے محوِ گفتگو ہو جاتے۔ پھر انہیں کوئی پرواہ نہ ہوتی کہ باہر بھی کوئی بیٹھا ہے۔ اتفاق سے اُن میں فکری و علمی اتحاد کے ساتھ ساتھ نفاست اور خوش ذوقی و خوش پوشی کا بھی اتحاد تھا۔ حسرت مرحوم نے یہ بھی لکھا تھا کہ ممکن ہے دونوں ایک دوسرے کا حسن دیکھتے رہتے ہوں۔ حسرت مرحوم کی یہ بات بالکل صحیح تھی۔ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ واقعی نفیس الطبع تھے۔ وہ قلم اور کاغذ کے استعمال میں بھی اپنی خوش ذوقی اور نفاستِ طبع کو مجروح نہ ہونے دیتے۔ مولانا محمد اسماعیل مرحوم مضمون بھیجتے تو عام طور پر ایک طرف سے مطبوعہ کاغذ یعنی اشتہار وغیرہ کی پشت پر لکھا ہوتا۔ مولانا اس پر سخت ناگواری کا اظہار کرتے اور کہا کرتے کہ میں اس قسم کے کاغذ پر لکھ ہی نہیں سکتا۔ مجھے میلے کچیلے اور مطبوعہ کاغذ سامنے رکھ کر مضمون سوجھتا ہی نہیں۔ اُن کی عادت تھی کہ نہایت عمدہ اور سفید کاغذ پر لکھتے۔ انہیں دو چار سطریں بھی لکھنا ہوتیں، تو بھی بہتر کاغذ استعمال کرتے۔ مولانا کا کتب خانہ ان کا کتب خانہ انفرادی کتب خانوں میں سے بہت بڑا کتب خانہ تھا اور ہر موضوع سے متعلق کتابیں عمدہ ترتیب سے بہترین الماریوں میں سلیقے اور قرینے سے رکھی تھیں۔ ان کے پاس تفسیر، حدیث، شروح، فقہ اور اصول فقہ، اصول حدیث اور فنون کی تمام کتابیں موجود تھیں۔ ان کی عادت تھی کہ کتابوں کی جلد سازی کے لیے بہترین جلد ساز کی خدمات حاصل کرتے اور کتاب مجلد ہو کر واپس آتی تو اس کا ایک ایک ورق کھول کر دیکھتے کہ کہیں کوئی ورق جز بندی سے باہر تو نہیں رہ گیا ہے یا کسی ورق کی الفاظ توجز بندی
Flag Counter