Maktaba Wahhabi

156 - 458
آدمی بھیج کر میرے گھر اطلاع کرائی، تاکہ بچے میرا انتظار نہ کریں اور پریشان نہ ہوں۔ ’’فقہ حنفی کو سمجھنے کی کوشش کیجیے‘‘ 1959ء میں لاہور کی بادشاہی مسجد کے سابق خطیب اور مشہور عالم مولانا غلام مرشد نے عید الاضحیٰ کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ایوب خاں کی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ اربابِ اقتدار کو پاکستان میں جانوروں کی قربانی کی ایک حد مقرر کر دینی چاہیے۔ اگر ہماری حکومت منصوبہ بندی کرے تو مِلی مفاد کی خاطر لاکھوں جانوروں کی قیمت قربانی کے نام پر وصول کر کے بہت سے ہسپتال اور تعلیم گاہیں تعمیر کر سکتی ہے ۔۔۔ ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اگر قربانی کے جانوروں کی قیمت کسی قومی فنڈ میں ادا کر دی جائے تو اس رقم کی ادائیگی مذہباً قربانی تصور کی جائے گی۔ مولانا غلام مرشد کے اس خطبے پر اخبارات میں سخت تنقید کی گئی تھی۔ ’’الاعتصام‘‘ میں بھی اس عاجز نے اپنی علمی بساط کے مطابق لکھا۔ لیکن اس سلسلے میں مولانا غزنوی رحمہ اللہ کا مقالہ نہایت زوردار تھا۔ یہ مقالہ اُنہوں نے مولانا مفتی محمد حسن مرحوم کی فرمائش پر ’’الاعتصام‘‘ میں سپردِ قلم فرمایا تھا۔ مولانا نے قرآن، حدیث، عملِ صحابہ کے علاوہ فقہ حنفیہ کی مستند کتابوں سے ثابت کیا کہ اضحیہ یعنی قربانی، اہراقِ دم (خون بہانے) کے سوا ہرگز نہیں ہو سکتی۔ یہ اُنہوں نے اس لیے ثابت کیا کہ مولانا غلام مرشد نے فقہ حنفیہ سے اپنے استدلال کا دعویٰ کیا تھا۔ مولانا نے ان دنوں ٹیلیفون پر مولانا غلام مرشد سے بھی بات کی اور اس اندازِ استدلال پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔ یہ بھی فرمایا: ’’مولانا غلام مرشد! فقہ حنفی کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ آپ فقہ کی کسی مستند کتاب سے ثابت نہیں کر سکتے کہ قربانی بغیر ’’اہراقِ دم‘‘ کے بھی ادا ہو سکتی ہے۔‘‘ نستعلیق عالمِ دین مولانا چراغ حسن حسرت مرحوم نے ایک مرتبہ ’’امروز‘‘ کے حرف و حکایت میں مولانا داؤد
Flag Counter