Maktaba Wahhabi

150 - 458
دارالعلوم سے ان کے تعلقِ خاطر کا یہ عالم تھا کہ مختلف مضامین کے لیے بہترین سے بہترین اساتذہ کا تقرر عمل میں لاتے۔ وسعتِ قلب ملاحظہ ہوکہ دارالعلوم میں دو مدرس حنفی المسلک تھے، ایک مولانا شریف اللہ خاں صاحب اور دوسرے مولانا محمد موسیٰ خاں صاحب۔ ایک واقعہ یا لطیفہ؟ دارالعلوم کے سلسلے میں ایک لطیفہ سنیے جو ایک دن مولانا نے بڑے مزے لے لے کر بیان کیا: جناب اے ایچ قریشی صاحب، محکمہ اوقاف کے ناظمِ اعلیٰ تھے۔ دارالعلوم کی عمارت کے سلسلے میں مولانا ان سے ملنے گئے تو بتایا کہ ہمارے دارالعلوم میں لاہور سے باہر کے طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کئی اساتذہ ان کو تفسیر، حدیث، فقہ اور دیگر علوم کی تعلیم دینے پر متعین ہیں۔ ہم دارالعلوم کی طرف طلباء کے لیے کتابیں، چارپائیاں، مفت رہائش، کھانا اور صابن وغیرہ مہیا کرتے ہیں۔ قریشی صاحب نے کہا: اچھا مولانا پھر آپ کے یتیم خانے میں اور کیا انتظام کیا گیا ہے۔ میں نے کہا: قریشی صاحب! ہم دارالعلوم کی طرف سے ان کی تمام ضروریات پورا کرتے ہیں اور ضروریات کی تفصیل دوبارہ بیان کی۔ قریشی صاحب نے پھر کہا: اچھا اپنے اس یتیم خانے میں آپ اور کیا کچھ سہولتیں دیتے ہیں۔ میں نے کہا: حضور! میں عرض کر رہا ہوں، یہ دارالعلوم ہے، جہاں ہم مختلف مقامات سے آئے ہوئے طلباء کو قرآن و حدیث وغیرہ علوم کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کی ضروریات کی کفالت کرتے ہیں۔ قریشی صاحب نے جواب دیا۔ مولانا آپ اس کی جو تعریف کر رہے ہیں، وہ تو یتیم خانے کی ہے اور نام اس کو دارالعلوم کا دے رہے ہیں۔ مولانا نے قریشی صاحب کے وہاں سے آتے ہی یہ لطیفہ سنایا اور فرمایا: میں نے بڑی مشکل سے ان کو یقین دلایا کہ یہ یتیم خانہ نہیں، دارالعلوم ہے۔
Flag Counter