Maktaba Wahhabi

142 - 458
میں وجہِ ناراضی سمجھ رہا تھا۔ لہٰذا چند منٹ بعد رخصت لے کر چلا گیا۔ گھر جا کر میں نے پہلا کام یہ کیا کہ ان کو ایک مفصل خط لکھا جس میں کانگریس سے نکلنے اور مسلم لیگ میں شامل ہونے کی وجوہ بیان کیں۔ اس لیے کہ خود میں بھی مولانا کے اس تنغض سے بہت متاثر اور پریشان تھا۔ یہ خط میں نے ملازم کے ہاتھ مولانا کو بھیجا اور دوسرے دن آنے کا وقت بھی اس میں لکھ دیا، چنانچہ وقتِ مقررہ پر دوسرے روز گیا، تو پہلے کی طرح تپاک سے ملے۔ بہت خوش ہوئے اور مختلف عنوانات پر باتیں کیں۔ سیاسیات سے متعلق خود اُنہوں نے کوئی بات نہیں کی۔ میں نے کچھ کہنا چاہا، تو فرمایا: ’’اگر آپ مجھ سے مشورہ کر لیتے تو میں آپ کو کانگریس سے مستعفی ہونے اور مسلم لیگ میں شامل ہونے کا ایسا ذریعہ بتاتا کہ جس سے کسی کو کوئی گلہ نہ ہوتا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’میں نے کانگریس کو چھوڑ کر جو سب سے بڑی قربانی دی، وہ مولانا ابو الکلام رحمہ اللہ سے قطعِ تعلق ہے اور مجھے اس کا بہت احساس ہے۔‘‘ ساتھ ہی کہا: ’’سیاسیات میں کوئی شئی قطعی نہیں ہے۔ یہ جامد نہیں ہے کہ اپنی جگہ سے ہل نہ سکتی ہو۔ اس میں حالات کے مطابق تغیر و تبدل ہوتا رہتا ہے۔‘‘ مولانا ابو الکلام رحمہ اللہ کے علم و فضل، کتابوں سے بے پناہ دلچسپی اور کثرتِ مطالعہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک دن فرمایا کہ وہ کسی سلسلے میں پنجاب تشریف لاتے یا میں اُن سے ملتا، تو یہ ضرور پوچھتے کہ کوئی نئی کتاب آئی ہے اور آپ کے پاس ہے۔ ایک دفعہ امرتسر ایک میٹنگ میں آئے، تو فرمایا: ’’میٹنگ سے فارغ ہو کر آپ کے کتب خانے کی سیر کرنے کا خیال ہے۔‘‘ چنانچہ میرے مکان پر گئے اور کتب خانہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اُن کی جلد بندی اور ترتیب پر دل کھول کر داد دی۔ مولانا غزنوی رحمہ اللہ نے فقہِ حنبلی سے متعلق ایک کتاب کا نام لیا، [1] جو میرے ذہن میں نہیں رہا کہ وہ پورے ہندوستان میں کسی کے پاس نہ تھی اور چند روز پیشتر میں نے مصر سے
Flag Counter