Maktaba Wahhabi

135 - 458
تھا کہ جس نماز کا وقت نہیں ہوا، وہ کیوں پڑھی جائے۔ اس سلسلے کا ایک واقعہ قابلِ ذکر ہے: ایک مرتبہ تنظیمِ جماعت کے ضمن میں مولانا غزنوی رحمہ اللہ، مولانا محمد اسماعیل مرحوم اور مولانا عطاء اللہ حنیف، ضلع لاہور کے ایک قصبے موضع کھڈیاں گئے۔ میں بھی ساتھ تھا۔ نماز جمعہ وہاں پڑھی اور علاقے کے لوگوں کو خطاب کیا۔ وہاں سے چلے تو قصور پہنچے اور نماز مغرب قصور کی مسجد اہل حدیث میں ادا کی۔ فرض پڑھنے کے بعد مولانا غزنوی رحمہ اللہ تو حسبِ معمول وظیفے میں مشغول ہو گئے اور مولانا محمد اسماعیل مرحوم نے عشاء کی نماز پڑھنا شروع کر دی۔ وظیفے کے بعد مولانا نے مولانا محمد اسماعیل صاحب رحمہ اللہ سے پوچھا: ’’یہ آپ نے مغرب کی نماز کے بعد کیا پڑھا ہے؟‘‘ کہا: ’’نماز عشاء۔‘‘ فرمایا: ’’کیوں؟‘‘ کہا: ’’مغرب کے ساتھ عشاء جمع کر لی ہے۔‘‘ فرمایا: ’’عشاء کا وقت تو ابھی نہیں ہوا۔ آپ نے قبل از وقت نماز کیوں پڑھی؟‘‘ لیکن مولانا اسماعیل صاحب رحمہ اللہ ان کا اس درجہ احترام کرتے تھے کہ بجائے اپنے حق میں دلائل دینے کے خاموش ہو گئے۔ آدابِ اکل و شرب آپ ادابِ اکل و شرب کے بھی بہت پابند تھے۔ فرمایا کرتے تھے کھانے پینے کے کچھ خاص آداب ہیں، ان کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً چلتے پھرتے کھانا یا راستے میں کھڑے ہو کر کھانا سخت معیوب ہے۔ جو لوگ راستہ چلتے کھاتے ہیں، شرعی لحاظ سے ان کی شہادت قبول نہیں۔ کیونکہ یہ غیر مہذب اور غیر ثقہ حرکت کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اگر اپنے تعلق والے کسی شخص کو راستے میں ریڑھی یا دوکان پر کھڑا کھاتے ہوئے دیکھتے، تو اس کو سختی سے روک دیتے اور صاف الفاظ میں کہتے: ’’یہ حرکت تہذیب و ثقاہت اور متانت و سنجیدگی کے منافی ہے۔ یہ معقول آدمیوں کا شیوہ نہیں۔‘‘
Flag Counter