Maktaba Wahhabi

128 - 458
کے بزرگ تھے۔ اُنہوں نے نعرے لگانے والوں سے خاموش رہنے کی اپیل کی، مگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا۔ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ صدرِ استقبالیہ کی حیثیت سے سٹیج پر تشریف فرما تھے۔ وہ کھڑے ہوئے اور مولانا مدنی سے اجازت لے کر مخالفانہ نعرے لگانے والوں سے کہا: ’’حضرات خاموش ہو جائیے۔ مولانا کا خطبہ اطمینان سے سنیے۔ اگر اس میں آپ کے نزدیک کوئی اعتراض کی بات ہے تو بعد میں بیان کیجیے گا۔ آپ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جائے گی۔‘‘ لیکن اس کا بھی کوئی اثر نہ ہوا۔ مخالفین میں پنجاب کے مشہور مسلم لیگی لیڈر عبدالباری مرحوم بھی شامل تھے۔ جب کوئی اپیل کارگر نہ ہوئی، تو مولانا غزنوی رحمہ اللہ نے پورے رعب و جلال کے ساتھ اعلان کیا: ’’میں کہتا ہوں آپ خاموش ہو جائیے۔ اگر آپ خاموش نہیں ہوں گے، تو آپ کو خاموش کرا دیا جائے گا۔‘‘ گھڑی دیکھ کر کہا: ’’میں آپ کو پانچ منٹ کی مہلت دیتا ہوں۔‘‘ وقت گزرنے لگا اور مولانا نے کہنا شروع کیا: ’’دیکھیے اب چار منٹ باقی رہ گئے ہیں، تین منٹ باقی رہ گئے ہیں، دو منٹ باقی رہ گئے ہیں۔‘‘ ہر منٹ گزر جانے کے بعد یہی اعلان کرتے جاتے۔ جب ایک منٹ باقی رہ گیا تو کہا: ’’دیکھیے اب ایک منٹ باقی رہ گیا ہے۔‘‘ جب ایک منٹ بھی ہنگامے کی نذر ہو گیا، تو رضا کاروں سے مخاطب ہوئے: ’’والنٹیئرز تیار ہو جاؤ اور انہیں خاموش کرا دو۔‘‘ اکثریت احرار رضا کاروں پر مشتمل تھی۔ اُنہوں نے اس تیزی اور مستعدی سے تعمیلِ حکم کی۔ دس منٹ کے اندر اندر جلسے میں بالکل امن تھا۔ یہ قصہ خود مولانا بھی بیان کیا کرتے تھے اور اس میں ایک ایسا واقعہ بھی پیش آیا جس کا ذکر زبانِ قلم پر لانا مناسب نہیں۔ اس کا تعلق ایک مشہور لیڈر سے ہے جو وفات پا چکے ہیں۔ اس وقت وہ مولانا کے مخالف تھے، لیکن بعد میں بہت بڑے دوست
Flag Counter