Maktaba Wahhabi

121 - 458
ہم لوگ انتظار میں وہاں بیٹھ گئے۔ صرف دس بارہ منٹ گزرے ہوں گے کہ میرے ساتھیوں نے دیکھا ایک بہت ہی نورانی شکل والے بزرگ تشریف لا رہے ہیں، جن کی شکل و صورت سرتاپا آیتِ کریمہ ﴿سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ﴾ کا منظر پیش کر رہی ہے۔ میں نے فرطِ مسرت میں اپنے ساتھیوں کو بتلایا کہ جس بزرگ کی زیارت کے لیے آپ حضرات تشریف لائے ہیں، وہ آپ ہی ہیں۔ چنانچہ سب سے پہلے میں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ جس پر حضرت مولانا قدس سرہ العزیز نے مجھ کو اپنے سینے سے لگا لیا اور آپ کے یہ الفاظ مبارکہ میرے لیے باعثِ صد فخر ہیں جو ہمیشہ مجھے یاد رہیں گے۔ آپ نے بڑی ہی محبت آمیز آواز میں فرمایا: ’’بھئی آپ سے ملنے کی ایک عرصہ سے آرزو تھی۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج حرم شریف میں اللہ پاک نے ملاقات کرا دی۔‘‘ یہ فرماتے ہوئے کافی دیر تک سینہ سے لگا کر دعائیں دیتے رہے، پھر سب ساتھیوں سے فرداً فرداً مصافحہ فرمایا اور میں نے سب کا تعارف کرایا۔ اب ہم سب حضرت کے ساتھ ایک بنچ پر بیٹھ گئے۔ مولانا رحمہ اللہ نے اپنی طبیعت کا حال سنایا، پھر عامۃ المسلمین ہند خصوصاً جماعتی کوائف دیر تک دریافت فرماتے رہے۔ دہلی کے اکابر حضرات کا فرداً فرداً حال پوچھا۔ اہل حدیث کانفرنس اور حضرت مولانا آروی مدظلہ العالیٰ و دیگر حضرات کے احوال دریافت فرماتے رہے۔ اس ملاقات سے ہماری خوشی کا کوئی اندازہ ہی نہ تھا، مگر مرحوم بھی بےحد خوش ہوئے۔ تقریباً نصف گھنٹہ آپ کے ساتھ یہ بابرکت نشست رہی۔ رخصت کرتے وقت فرمایا کہ ہندی مسلمانوں بالخصوص جماعت اہل حدیث ہند کو میرا سلام اور خیریت پہنچا دینا اور یہ بھی فرمایا کہ شاید ابھی ایک دو روز قیام رہے۔ میں مغرب کے بعد بابِ سعود کے پاس بیٹھا کرتا ہوں، وہاں مجھ سے پھر ملنا۔ دوسرے دن بڑے اشتیاق
Flag Counter