Maktaba Wahhabi

114 - 458
رہے۔ میں یقین کرتا ہوں کہ عالم آخرت میں بھی ان کی رفاقت قائم رہے گی۔ حضرت مولانا مسلکاً سلفی العقیدہ اہل حدیث اور متبعِ کتاب و سنت، مگر متشدد نہیں تھے۔ ائمہ مجتہدین بالخصوص حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا پورا پورا احترام کرتے تھے۔ فروعی مسائل میں کبھی نہیں اُلجھتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ دیوبندی علماء آپ کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ خود مولانا صاحب کا اپنا بیان ہے کہ مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب مرحوم کے بعد جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا حسین احمد مدنی شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند بنے اور نائب صدر کا عہدہ مجھے تفویض ہوا۔ یہ معلوم ہے کہ مولانا حسین احمد مدنی صاحب رحمہ اللہ مذہب کے بارے میں نہایت متقشف اور سخت گیر تھے، مگر نماز کے وقت امامت کے لیے مولانا حسین احمد مرحوم مجھے آگے کر دیتے اور میری اقتداء میں نماز پڑھتے۔ حضرت مولانا احمد علی مرحوم امیر انجمن خدامُ الدین لاہور، تمام عمر عیدین کی نماز حضرت مولانا داؤد غزنوی مرحوم کی اقتداء میں پڑھتے رہے۔ مولانا نے شباب کا زمانہ ملکی اور سیاسی تحریکوں میں قربان کیا، مگر پاکستان بن جانے کے بعد اپنی تمام تر توجہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کی کامیابی کے لیے مبذول کر دی۔ باوجود علالت اور بڑھاپے کے لمبے اور طویل سفر آپ کو کرنے پڑتے۔ جماعتی اُلجھنوں کو نہایت حسن تدبیر سے حل فرماتے۔ وا اسفا علي فراق قوم هم المصابيح والحصون ’’ہائے افسوس ان لوگوں کی جدائی پر جو روشن چراغ تھے اور ہمت کے قلعے تھے‘‘ والمدنُ والمزن والرّواسي والخيرُ والامنُ والسكون ’’وہ شہر تھے اور بادل تھے اور پہاڑ تھے۔ خیر و برکت تھے، امن تھے اور سکون تھے‘‘ لم تتغير لنا الليالي حتيٰ توفّٰهم المنون
Flag Counter