کے لیے پولیس اور فوج کی نوکری کو حرام قرار دیا۔ وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ یہ تحریک ایک دفعہ نازک مرحلہ پر پہنچ گئی۔ گورنمنٹ نے ہندوستان کے تمام لیڈروں کو گرفتار کر لیا۔ بڑی بڑی طویل سزائیں دیں۔ ہزارہا آدمی جیلوں میں چلے گئے۔ 1921ء میں لارڈ ریڈنگ ہندوستان کے وائسرائے بن کر آئے۔ ہندوستان کی سیاسی فضا عدمِ تعاون اور خلافت کی تحریک کی وجہ سے کافی مکدر تھی۔ راعی اور رعایا کے باہمی تعلقات نہایت کشیدہ تھے، چنانچہ نومبر 1921ء میں جب پرنس آف ویلز بمبئی اُترے تو وہاں سخت فساد ہو گیا۔ کئی آدمی مارے گئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ کانگرس نے شہزادے کے استقبال میں کسی جگہ حصہ نہ لیا۔ دریں اثناء مسٹر گاندھی نے کاٹھیا واڑ کے ضلع بارددلی سے عدم ادائیگی ٹیکس کی تحریک جاری کی یعنی لوگ گورنمنٹ کو کسی قسم کا ٹیکس اور لگان ادا نہ کریں۔ مسٹر گاندھی نے ساتھ ہی پُرامن رہنے کی تاکید کر دی۔ عوام مسٹر گاندھی کے اصولوں کو نہ نباہ سکے۔ تشدد پر اُتر آئے۔ مسٹر گاندھی نے ناراض ہو کر عدمِ ادائیگی ٹیکس کی تحریک کو واپس لے لیا۔ گورنمنٹ نے مسٹر گاندھی کو چھ سال کے لیے قید کی سزا دے دی۔ دیگر سیاسی لیڈروں کو بھی سزائیں ملیں۔ مسٹر گاندھی نے اس تحریک کو بند کر کے لوگوں کو حوصلوں کو بہت پست کر دیا۔ لارڈ ریڈنگ کو موقع مل گیا۔ اس نے ایک طرف عدمِ تعاون کی تحریک کو ناکام بنایا، دوسری طرف ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو گئے جن میں فریقین کا کافی نقصان ہوا۔ مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ ان ہی دنوں موچی دروازہ لاہور کے باہر ہندو مسلمانوں کا ایک ملا جلا احتجاجی جلسہ ہوا۔ لالہ گوردنداس ایک ہندو لیڈر نے تقریر کی۔ کچھ اور تقریریں ہوئیں۔ رات کا سماں تھا اور شاید 1920ء کا ستمبر، اکتوبر کا مہینہ تھا کہ مولانا داؤد غزنوی اور مولانا |