Maktaba Wahhabi

107 - 458
ہندوستان کے مسلمانوں کو مطمئن کرنے کے لیے نہایت شاندار اور خوش کن اعلانات کیے اور کئی سنہری وعدے کیے۔ ٹرکی کے جنگ میں شامل ہونے کے بعد 2 نومبر 1914ء کو سب سے پہلا اعلان گورنمنٹ آف انڈیا نے جو کیا، اس کا خلاصہ یہ ہے: ہزایکسلنسی وائسرائے ہند ہزمیجسٹی کی گورنمنٹ کے حکم کے مطابق عرب کے مقاماتِ مقدسہ کے بارے میں جن میں عراق کے متبرکات مقامات اور بندرگاہِ جدہ بھی شامل ہے، مندرجہ ذیل اعلان کرتے ہیں تاکہ ہزمیجسٹی کی نہایت وفادار مسلم رعایا کو غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ اس جنگ میں مذہبی جنگ کا کوئی سوال نہیں ہے۔ اُن مقامات مقدسہ اور بندرگاہ جدہ پر برطانوی بری و بحری طاقتوں سے کبھی حملہ نہ ہو گا، نہ ان کو ستایا جائے گا۔ جب تک کہ حجاج و زائرینِ ہند سے، جو اِن مقاماتِ مقدسہ میں جائیں، کوئی چھیڑ نہ کی جائے۔ ہزمیجسٹی کی گورنمنٹ کی استدعا پر گورنمنٹ فرانس و روس نے بھی اس طرح کا یقین دلایا ہے۔ 5 جنوری 1918ء کو مسٹر لائیڈ جارج وزیرِاعظم انگلستان نے اپنی مشہور تقریر میں کہا: ’’ہم اس لیے جنگ نہیں کر رہے کہ ٹرکی کو اس کے دار الخلافت سے محروم کر دیں، یا ایشیائے کوچک اور تھریس کے زرخیز و شہرہ آفاق علاقے لے لیں، جن میں ترکی النسل آبادی کا جز غالب ہے۔‘‘ وزیراعظم نے اپنی اِسی تقریر میں مزید یقین دلانے کے لیے کہا: ’’میں دلیری کے ساتھ اس بات کا دعویٰ کر سکتا ہوں کہ میں صرف گورنمنٹ کے مافی الضمیر ہی کی نہیں، بلکہ تمام قوم اور قلمرو کی بحیثیتِ مجموعی ترجمانی کر رہا ہوں۔‘‘ پریذیڈنٹ امریکہ مسٹر ولسن نے 8 جنوری 1918ء کو جن چودہ شرطوں کا اعلان کیا تھا، جو بہ اتفاقِ فریقین صلح کے لیے بنیادی شرطیں قرار پائی تھیں، ان میں بارہویں شرط یہ تھی: ’’موجودہ سلطنتِ عثمانی میں ٹرکی کا جو حصہ ہے، اس کو یقین دلایا جائے گا کہ اس کی وہ سلطنت محفوظ رہے گی۔ لیکن دوسری اقوام جو سلطنت ٹرکی کے زیرِ حکومت ہیں، ان کو بھی اس
Flag Counter