Maktaba Wahhabi

106 - 458
میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی جنگ میں بروقت شرکت نے لڑائی کا سارا نقشہ بدل دیا۔ امریکہ کی تازہ دم فوجوں اور کثیر سامانِ جنگ کے مقابلہ کی جرمنی تاب نہ لا سکا۔ آخر جرمنی اور اس کے حلیفوں نے 11 نومبر 1918ء کو اتحادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ ہندوستان اور جنگِ عظیم ہندوستان کے لوگوں نے اس جنگِ عظیم میں جی کھول کر برطانیہ کی فوجی و مالی امداد کی ہندوستانی سپاہی شام، فلسطین، فرانس، عراق، عرب اور مشرقی افریقہ میں نہایت بہادری سے لڑے۔ تقریباً دس لاکھ ہندوستانی سپاہی جنگِ یورپ میں شریک ہوئے۔ جن میں سے 36 ہزار مقتول اور ستر ہزار مجروح ہوئے۔ ہندوستانی خزانہ سے ایک سو چون کروڑ روپے ہندوستانی فوج کے اخراجات کے لیے حکومت ہند نے ادا کیے اور ایک سو کروڑ روپیہ حکومت برطانیہ کو بطور نذر پیش کیے۔ ہندوستان کے والیانِ ریاست نے بھی دامے، درمے اور دیگر طریقوں سے بڑھ چڑھ کر مدد کی۔ جنگ کے دوران ہی میں لارڈ ہارڈنگ وائسرائے ہند اپنے عہدہ سے سبکدوش ہو کر ولایت چلا گیا اور اس کی جگہ لارڈ چیمسفورڈ ہندوستان کا وائسرائے بن کر آیا۔ لارڈ چیمسفورڈ کی آمد کے وقت جنگِ یورپ زوروں پر تھی۔ لارڈ موصوف نے ہندوستان سے زیادہ سے زیادہ مالی اور فوجی امداد بھیجی۔ حکومت برطانیہ نے اس شاندار خدمت کے صلہ میں ہندوستان سے وعدہ کیا کہ جنگ کے بعد ہندوستان کو ذمہ دارانہ حکومت دے کر ہندوستان کو آزاد کر دیا جائے گا۔ اس وقت کے وزیرِ ہند لارڈ مانٹیگو نے گورنمنٹ کی پالیسی کا واشگاف الفاظ میں اعلان کیا۔ چونکہ ترکی کے شاملِ جنگ ہونے کی وجہ سے گورنمنٹ برطانیہ کو خطرہ تھا کہ شاید ہندوستان کے مسلمان اس جنگ میں جو خلیفۃ المسلمین کے ساتھ ہے، شرکت نہ کریں گے۔
Flag Counter