Maktaba Wahhabi

339 - 346
(لاہور)میں کتبِ حدیث پڑھیں اور سند لی۔مولانا لکھوی کا مسجد چینیاں والی کے مدرسے میں تشریف لے جانے اور طلبا کو پڑھانے کا پس منظر یہ ہے کہ مولانا داؤد غزنوی انگریزی حکومت کے خلاف کسی تحریک میں قید ہوئے تو انھوں نے مسجد کی انتظامیہ کی معرفت مولانا محمد علی لکھوی کو پیغام بھجوایا کہ وہ لاہور تشریف لے جائیں اور ان کی جگہ مسجد میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا کریں۔مولانا محمد علی لکھوی نے جواب دیا: میں اس صورت میں وہاں جا سکتا ہوں کہ خطبہ جمعہ کے ساتھ ساتھ کتبِ حدیث کی تدریس کا سلسلہ بھی جاری کیا جائے۔مولانا غزنوی اپنے آبائی مدرسہ غزنویہ(امرتسر)کے مہتمم تھے، انھوں نے وہاں پیغام بھجوایا کہ مدرسہ غزنویہ کے چند طلبا کو جو کتبِ حدیث پڑھتے ہیں، چینیاں والی مسجد میں بھیجا جائے، چنانچہ چھے یا سات طلبا مدرسہ غزنویہ سے آ گئے اور دو یا تین لاہور سے تعلق رکھتے تھے۔یہ کل دس طلبا تھے جن کے اسماے گرامی درجِ ذیل ہیں : حافظ محمد سلیمان بھوجیانی مولانا عبدالودود(موضع ہڈاں والی، ضلع فیروز پور) مولانا عبد الواحد(سابق امام جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار فیصل آباد) حافظ محمد یوسف گکھڑوی سید زین العابدین(ان کا تعلق بھی غالباً فیصل آباد سے تھا) مولانا عبدالحلیم(بڑبن آزاد کشمیر) مولانا عبدالعزیز(کاتب) مولانا عبدالصمد بنگالی(میمن سنگھ) مولانا عبدالعظیم انصاری ایک صاحب اور تھے، جن کے نام کا علم نہیں ہو سکا۔
Flag Counter