السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مسجد چینیاں والی سے حافظ ابراہیم صاحب اپنے مخصوص حالات کی بنا پر مستعفی ہو گئے ہیں، اب مسجدکے لیے خطیب کی اشد ضرورت ہے۔میری طبیعت علیل ہے۔کسی وقت میں خطبے کے قابل ہوتا ہوں، کسی وقت طبیعت اچانک خراب ہو جاتی ہے، اس لیے ایک خطیب کی ضرورت ہے۔میری اور میرے دوستوں کی نظرِ انتخاب آپ پر پڑتی ہے۔اگر آپ جمعہ پڑھا کر اگلے دن صبح درسِ قرآن مجید دے کر واپس تشریف لے جایا کریں تو بہت مناسب ہو گا۔اس طرح آپ سے ملاقات کا بھی سلسلہ قائم ہو جائے گا اور کبھی کبھی میرا خطبہ بھی آپ سن سکیں گے اور میں اکثر آپ کے خطبوں سے مستفیض ہوا کروں گا۔ جواب کا منتظر ہوں۔والسلام داؤد غزنوی 1956۔10۔30 یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حافظ صاحب نے مولانا غزنوی کے اس مکتوبِ گرامی کا کیا جواب دیا، یہ البتہ حقیقت ہے کہ وہ کسی و جہ سے مسجد چینیاں والی میں خطابت کا سلسلہ شروع نہیں کر سکے۔ ایک مکتوبِ سامی اور ہے جو 20 دسمبر 1958ء کا رقم فرمودہ ہے۔اس زمانے میں مولانا محمد اسحاق رحمانی(گوہڑوی)قصور کی جامع مسجد اہلِ حدیث کے منصبِ خطابت پر فائز تھے۔پھر اس منصب سے علاحدہ ہو گئے تھے۔ان کی علاحدگی کے بعد ایک جمعہ یا اس سے زیادہ حافظ صاحب کو پڑھانے کا شرف حاصل ہوا۔مولانا غزنوی نے ان کو خط لکھا کہ وہ مستقل طور پر قصور کی مسجد اہلِ حدیث میں جمعہ پڑھایا کریں۔خط کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں : |