Maktaba Wahhabi

335 - 346
کے مرتبے کے مطابق اکرام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ بہر حال یہاں عرض یہ کرنا مقصود ہے کہ علما و صلحا کی کثیر جماعت کی موجودگی کے باوصف حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی کی نمازِ جنازہ حافظ محمد یوسف گکھڑوی صاحب نے پڑھائی۔حافظ صاحب مرحوم کے فرزندِ گرامی حافظ عطاء السلام کا بیان ہے کہ مولانا کی وفات کے بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ ان کا جنازہ کون عالمِ دین پڑھائیں گے۔اس کا پتا حضرت مولانا کی اہلیہ مرحومہ کو ہوا تو انھوں نے اپنے بیٹوں(پروفیسر محمد چودھری، حکیم محمد محمود سلفی اور محمد داؤد)کو بلا کر کہا کہ مولانا کی وصیت ہے کہ ان کا جنازہ حافظ محمد یوسف گکھڑوی پڑھائیں۔مولانا کے بعد ان کے لائق فرزند بھی وفات پا گئے اور حافظ صاحب بھی اس دنیاے فانی سے رخصت ہو گئے۔اللہ تعالیٰ سے عاجزانہ دعا ہے کہ وہ ان سب کی مغفرت فرمائے۔ مولانا غزنوی کے مکتوباتِ سامی: حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ، حافظ صاحب پر بڑی شفقت فرماتے اور ان کے اسلوبِ تقریر اور صالحیت پر بہت خوش تھے۔اس کا اندازہ ان مکتوبات سے ہوتاہے جو انھوں نے حافظ صاحب کے نام ارسال فرمائے۔ان میں سے دو مکتوب مجھے حافظ عطاء السلام کی وساطت سے دست یاب ہوئے۔ان میں سے ایک مکتوب 30 اکتوبر 1956ء کا تحریر فرمودہ ہے۔اس مکتوب کے ارسال سے پہلے مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری چینیاں والی مسجد میں خطابت کا فریضہ سرانجام دیتے تھے اور پھر اس منصب سے مستعفی ہو گئے تھے۔مولانا غزنوی نے حافظ محمد یوسف صاحب کو خط لکھا کہ وہ مسجد چینیاں والی میں خطابت کی ذمہ داری قبول کر لیں۔مکتوب مندرجہ ذیل ہے: اخی فی اللّٰه حافظ محمد یوسف صاحب!
Flag Counter