ابھی تک رمضان اور تراویح کا سلسلہ نہیں تھا۔اس کے باوجود امامِ تفسیر مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ آیات رمضان اور عید الفطر سے مناسبت رکھتی ہیں۔اگرچہ یہ ان اعمال کی فرضیت سے پہلے نازل ہو چکی تھیں۔ اب مولانا سید داؤد غزنوی صاحب تلاوت فرماتے ہیں:﴿بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا* وَالْآخِرَۃُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی﴾ کچھ بد نصیب ایسے ہیں کہ رمضان آیا گزر گیا، انھوں نے اپنی بخشش کے لیے کچھ نہ کیا۔اس دنیا کی زندگی کو ترجیح دے کر مال کمانے میں لگے رہے، دن رات بس یہی دھن ہے کہ معیارِ زندگی کو بلند کر لیں۔زیادہ سے زیادہ دولت سمیٹ لیں تا کہ علیہ السلام life of living(زندگی کا معیار بہتر)ہو جائے۔دوسرے انسانوں سے وہ برتر ہو جائیں، لیکن اس کوشش میں آخرت کو بھلا بیٹھے جو کہ ابدی زندگی ہے اور جس میں خیر و بہتری ہے۔اس میں خیر بھی ہے اور {وَّاَبْقٰی} بھی ہے۔ہمیشہ باقی رہنے والی۔ آخر میں فرمایا: مفسرینِ کرام نے لکھا ہے کہ یہ سورۃ یعنی سورۃ الاعلیٰ پہلے صحیفوں، حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کے صحف میں درج تھی اور بعض نے یہ فرمایا ہے کہ {قَدْ اَفْلَحَ} سے {وَّاَبْقٰی} تک کے الفاظ ان کتابوں میں درج تھے۔ آخر میں مولانا غزنوی نے حافظ محمد یوسف صاحب کے لیے دعا کی اور مسجد کے لیے مکان وقف کرنے کے سلسلے کی تحسین کرتے ہوئے لوگوں کو ان کے اس عمل کی پیروی کی تلقین فرمائی۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا کہ مولانا غزنوی کا 1948ء کا ارشاد فرمودہ یہ خطبہ جمعۃ المبارک چودھری عبدالواحد گوندل نے 20 اپریل 2011ء کو قلم بند کیا اور 28 فروری 2014ء کو حافظ عطاء السلام کی وساطت سے مجھے موصول ہوا۔اس کے |