Maktaba Wahhabi

326 - 346
اور ان کے رد میں قرآن مجید سے گواہی پیش کی۔فرمایا: انسانوں نے ان طوق و سلاسل کو خود اختیار کیا اور صحیح بات پر عمل نہ کر سکے۔اپنے لیے اور دوسروں کے لیے آزمایش کا باعث بنے، حاصل کچھ نہ ہوا۔ اس کے بعد صوفیاے کرام کے وظائف و اوراد اور ان کی ریاضتوں کے بارے میں فرمایا: کلمہ طیبہ کا ورد اور اس کے لیے خاص انداز اور جہتوں کو اختیار کرنا، اگلنا اور نگلنا، اگلنا یہ ہے کہ لا إلہ پڑھے تو تصور کرے کہ زمین کے ہر مقام پر کسی کو إلہ نہیں مانتا۔لفظ إلاھو زبان سے نکالے تو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو، یعنی غیر اللہ کو اگلنا اور اللہ تعالیٰ کے تصور کو نگلنا۔ بعض لوگوں نے یہ طریقہ اپنا رکھا ہے کہ جب اللہ ھو کہے تو رخ عرشِ معلی کی طرف کرے اور دل کو بھی ادھر متوجہ کرے۔فرمایا: میں ان طریقوں کا رد نہیں کرتا، بعض حضرات نے اس سے کچھ فوائد بھی حاصل کیے ہیں، لیکن سنت سے یا آثارِ صحابہ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔حقیقت یہ ہے کہ انسان شرک سے بچے اور کتاب وسنت کے احکام پر کاربند ہو جائے۔گناہوں کو چھوڑ دے، وہ یقینا پاک صاف ہو جائے گا اور ان الفاظ کا مصداق بن جائے گا ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی﴾ وہ یقینا کامیاب ہو گیا جس نے اپنے آپ کو پاک صاف کر لیا اور نیکی کو اپنا لیا۔اس کے بعد لوگوں کے سامنے اپنی پاکیزگی کا اظہار نہ کرنا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ جسے پاک صاف کردے وہی پاک صاف ہو گا۔ارشاد ہے: ﴿فَلاَ تُزَکُّوْٓا اَنْفُسَکُمْ رمضان المبارک سال بھر میں ایک ماہ کا ریفریشر کورس ہے، جس سے تزکیۂ نفس پوری طرح ہو جاتا ہے۔ایک ماہ انسان روحانی ورزش کرے تو پھر اس پر قائم ہو جائے۔صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے حوالے سے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان
Flag Counter