Maktaba Wahhabi

324 - 346
جب اسے مسجد میں تبدیل کیا تو اس کے افتتاح کے لیے لاہور سے حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ کو دعوت دی گئی تھی۔وہ جمعۃ المبارک کا دن تھا۔مولانا گکھڑ تشریف لائے اور نو تعمیر مسجد میں خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں گوجراں والا، وزیر آباد، گکھڑ اور دور و نزدیک کے بے شمار لوگوں نے شرکت کی، اور مولانا غزنوی کا خطبہء جمعہ سنا۔اس بابرکت موقعے پر اس فقیر کے گوجراں والا کے قابلِ احترام دیرینہ دوست چودھری عبدالواحد گوندل بھی موجود تھے جو علما و زعما سے نہایت قریبی مخلصانہ تعلق رکھتے ہیں۔مولانا غزنوی کا یہ خطبہ چودھری صاحب ممدوح نے اس سے 63 سال بعد 20 اپریل 2011ء کو قلم بند کیا اور آج 28 فروری 2014ء کو جب میں حافظ محمد یوسف صاحب کے بارے میں یہ سطور لکھ رہا ہوں، چودھری عبدالواحد گوندل کے ہاتھ کا لکھا ہوا وہ خطبہ میرے سامنے ہے، اسے خوانندگانِ کرام کے مطالعہ کے لیے یہاں درج کیا جا رہا ہے۔مولانا نے سورۃ الاعلی کی آیت﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی﴾سے آخری چھے آیات کی تفسیر بیان فرمائی۔ چودھری صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ اتنی طویل مدت کی خالص علمی نوعیت کی باتیں ان کے حافظے میں محفوظ رہیں۔معلوم نہیں اس وقت پاکستان میں کتنے لوگ موجود ہیں، جنھوں نے مولانا سید محمد داؤد غزنوی کی تقریریں سنی ہوں۔میں پندرہ سال سے زیادہ عرصہ مولانا غزنوی کی خدمت میں رہا اور ان کی لاتعداد تقریریں سننے کا شرف حاصل کیا اور ان کی مجلسی گفتگو روزا نہ سنتا رہا۔ان کی تقریر پر مشتمل جب یہ سطور لکھ رہا ہوں، تو مجھے شدت سے احساس ہو رہا ہے کہ مولانا تقریر فرما رہے ہیں اور میں ان کے سامنے بیٹھا سن رہا ہوں۔چودھری صاحب نے خطبہ جمعہ کے جو الفاظ تحریر کیے ہیں، وہ بلاشبہہ مولانا کے ارشاد فرمودہ ہیں۔اب آئیے مولانا غزنوی کے اس
Flag Counter