Maktaba Wahhabi

322 - 346
کتاب و سنت کی تبلیغ کا جذبہ: حافظ صاحب کو قرآن و حدیث کی تبلیغ کا شوق تھا اور پورے جوش اور زور سے تقریر میں اپنے مافی الضمیر کا اظہار کرتے تھے۔قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والوں کے وہ شدید مخالف تھے۔ان کے لیے سخت الفاظ استعمال فرماتے اور کسی قسم کی پروا کیے بغیر ان کے مقابلے پر اتر آتے۔وہ غیرتِ دینی کا چلتا پھرتا پیکر اور حمیتِ اسلام کا مضبوط مجسمہ تھے۔کسی دینی مسئلے کی ذرہ سی خلاف ورزی بھی انھیں گوارا نہ تھی۔علماے کرام کے بے حد قدر دان اور طلباے علم کے لیے انتہائی مشفق۔اللہ نے بہت سی صفاتِ حسنہ ان کے خمیر میں جمع فرما دی تھیں اور وہ علم و عمل اور تقوی و نجابت کا روح پرور مجموعہ تھے۔تبلیغِ دین اور وعظ و خطابت کے ساتھ ساتھ وہ مجاہد فی سبیل اللہ بھی تھے۔کشمیر کے محاذ پر انھوں نے سردار عبدالقیوم اور دیگر رفقاے جہاد کی رفاقت میں بہت سے مجاہدانہ کارنامے سرانجام دیے۔ان کا قلبی تعلق مولانا اسماعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ اور سید احمد شہید کی قائم کردہ جماعتِ مجاہدین سے تھا جو 1826ء سے اگست 1947ء یعنی تا آزادیِ برصغیر تک انگریزی حکومت سے بر سرِ پیکار رہی۔ حافظ صاحب 1920سے 1947 تک ستائیس برس لاہور میں رہے۔پھر اپنے آبائی قصبے گکھڑ چلے گئے۔اسی سال یعنی 1947 ہی میں انھوں نے گوجراں والا کے اردو بازار میں سکول بک ڈپو کے نام سے کتابوں کی نشرو اشاعت کا کام شروع کیا۔یہ ان کا ذریعہ معاش تھا۔ تعمیرِ مسجد اور مدرسہ: 1948ء میں حافظ صاحب نے اپنے گکھڑ کے خاندانی سکونتی مکان کو مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کیا۔مسجد کا نام انھوں نے توحید گنج رکھا۔یہ
Flag Counter