دلائل کمزورہیں اور مولوی احمد الدین کے دلائل قوی ہیں مگر میں یہ بات لکھوں گا نہیں۔ 4۔سنجورو ضلع سانگھڑ(سند ھ): ایک مناظرہ سنجورو ضلع سانگھڑ(سندھ)میں مرزائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ہوا۔یہ مناظرہ تین دن جاری رہا، علماے کرام آتے رہے اور مرزائیوں کا جواب دیتے رہے۔پھر آخر میں چوتھے دن مولانا احمد الدین صاحب کو بلایا گیا۔مولانا صاحب نے فرمایا کہ مناظرے کے اصول واضح کیے جائیں، پھر اصول کے مطابق دس دس منٹ کی ٹرم رکھی گئی۔دونوں فریقوں کو دس منٹ کے اندر اپنا موقف واضح کرنا ہوگا۔جب ایک فریق اپنا موقف بیان کر رہا ہو تو دوسرے فریق کو درمیان میں بولنے کی اجازت نہیں۔وہ اپنی باری کا انتظار کرے۔ جب مناظرہ شروع ہوا تومرزائی مناظر نے کہا کہ ہم محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کو خاتم النبین مانتے ہیں، لیکن جو ہمارا نبی ہے، وہ خادمِ نبی ہے۔ہم اسے کامل نبی نہیں سمجھتے۔مولانا احمد الدین صاحب نے کہا جو خادم نبی ہے، اس کی حیثیت بھی نبی کی سی ہے، اس لیے خادمیت کے لفظ قرآن وحدیث سے دکھلائیں۔اب مرزائی مناظر کافی دیر قرآن و حدیث سے خادمیت کا لفظ ڈھونڈتا رہا، لیکن اسے یہ لفظ نہیں ملے۔پھر مرزائی اپنے مناظر اور کتابوں کو لے کر چلے گئے۔ 5۔سنجورو میں ایک اور مناظرہ: اس کے بعد پھر ایک اور مناظرہ سنجورو ہی میں مرزائیوں کے ساتھ ہوا۔اس میں قادیانی مناظر نے چیلنج کیا اور مولانا احمد الدین صاحب نے اس کا چیلنج قبول کیا۔مرزائی مناظر نے مولانا سے کہا کہ آپ نے خاتم النبیین کے لفظ سے یہ ثابت کرنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور میں نے یہ ثابت کرنا ہے کہ خاتم النبیین |