کے مالک تھے۔ ● مسلک اہلِ حدیث اور اس کے امتیازی مسائل آمین،رفع الیدین، طلاقِ ثلاثہ اور مسنون تراویح گیارہ رکعت وغیرہ پر کوئی مدا ہنت نہیں کرتے تھے۔ان کے اثبات میں بڑے عقلی ونقلی دلائل بیان فرماتے۔بہت سے دیوبندی احباب نے اپنے علما سے ان مسائل کا جواب نہ پا کر مسلک اہلِ حدیث اختیار کیا۔جلسوں اور کانفرنسوں میں ان کی تقریر اکثر مسلک اہلِ حدیث کی حقانیت کے موضوع پر ہوتی۔ ● مولانا مودودی کے نظریات کے شدید مخالف تھے۔مولانا عبدالواحد مرحوم جو جامع اہلِ حدیث کے بانی اور امام تھے، مائل بہ جماعت اسلامی تھے۔چنانچہ ان سے مولانا کی اکثر نوک جھونک رہتی۔ ● مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف اس زمانے میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر تھے اور جماعت کا دفتر مسجد کے نیچے بازار میں تھا۔حکیم صاحب مسجد میں نماز کے لیے آتے تو مولانا احمد الدین ان سے بھی مولانا مودودی کی تفسیری تشریحات اور اجتہادات کے متعلق گفتگو کرتے، جس کا شافی جواب حکیم صاحب سے نہ بن پڑتا۔ایک مرتبہ مولانا مودودی کے فیصل آباد کے دورے کے دوران حکیم صاحب نے مودودی صاحب سے مولانا احمد الدین کی گفتگو اور تبادلِ خیالات کا پروگرام بنایا، لیکن مولانا مودودی نے انکار کردیا۔ ● فجر کی نماز کے بعد درس قرآن دینے کے بعد کمپنی باغ سیر کے لیے جانا مولانا احمد الدین کا معمول تھا۔بالعموم والد صاحب ان کے ہمراہ ہوتے، کبھی میں بھی ان کے ساتھ چلاجاتا۔بعض اوقات دوسرے احباب بھی شریک ہو جاتے اور باغ میں محفل جم جاتی۔ |