Maktaba Wahhabi

223 - 346
تشریف لائے۔ان کا طنطنہ اور جوش و جذبہ سونے پر سہاگہ تھا۔ان کی تاندلیاں والا میں اراضی، نمبرداری اور پھر گول بازار کریانہ میں ان کی دکان بھی تھی۔یہ قدرت کی طرف سے وہ اسباب تھے جن کی وجہ سے فیصل آباد شہر میں اہلِ حدیث کی ترقی ہوئی۔جامعہ سلفیہ، مدرسہ دارالقرآن والحدیث، جامعہ تعلیمات اسلامیہ اور چھوٹے بڑے کئی تعلیمی مراکز ومدارس اور شہر بھر کی نئی کالونیوں اور بستیوں میں مساجد اہلِ حدیث کی تعمیرات ہوئیں۔راقم السطور مولانا محمد صدیق کی رحلت کے بعد عرصہ بیس سال سے جامع اہلِ حدیث امین پور بازار میں خدمت خطابت انجام دے رہا ہے۔لیکن اس جماعتی ترقی کی اساس وبنیاد میں مولانا احمد دین گکھڑوی کی تگ و تاز اور مسلک اہلِ حدیث کی تبلیغ و دعوت کے سلسلے میں ان کی بھرپور شب وروز کی کوشش بھی شامل ہے۔اللّٰھم اغفرلہ وارحمہ۔ مولانا احمد الدین شب زندہ دار اور تہجد گزار تھے، ہر وقت ان کی زبان ذکرو اذکار میں مصروف رہتی۔ان کی خوراک بہت کم تھی۔ایک ڈیڑھ چپاتی سے زیادہ نہ کھاتے۔بادی اشیا، آلو اور گوبھی سے پرہیز کرتے، اگر کہیں کھانے میں یہ چیزیں ہوتیں توپاؤ ڈیڑھ پاؤ دودھ منگوا لیتے اور اس سے روٹی کھالیتے۔سالن میں زیادہ مرچیں پسند نہ کرتے۔مرچ مصالحہ کے شدید مخالف تھے۔کہا کرتے تھے کہ ہندؤوں اور سکھوں میں بہت کم لوگ نابینا ہیں۔مسلمانوں میں نابیناؤں کی کثرت کی وجہ مرچ مصالحہ کا زیادہ استعمال ہے۔ سادہ لباس، سفید تہبند، قمیص اور سفید پگڑی۔سرخ وسفید چہرہ، قد آور، گٹھا ہوا مضبوط جسم۔نوعمری میں لوہا بھی کوٹتے رہے تھے، اس لیے مضبوط اعصاب
Flag Counter