Maktaba Wahhabi

208 - 346
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی اور مولانا محمد حنیف ندوی۔ ذیل میں سب سے پہلے تمہید پڑھیے جو خود مصنفِ ذی شان نے لکھی۔یہ تمہید صفحہ تین، چار اور پانچ میں پھیلی ہوئی ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ کتاب انھوں نے کیوں لکھی اور کس کے کہنے سے لکھی۔اس کے بعد حضرت حافظ عبداللہ صاحب روپڑی کی تقریظ ہے۔پھر مولانا سلطان احمد اور مولانا محمد اسماعیل سلفی کی تقریظیں اکٹھی ہیں اور تیسری تقریظ ہے مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی۔ملاحظہ فرمائیے پہلے حضرت مصنف کی تمہید۔پھر ترتیب وار تینوں علماے کرام کی تقاریظ۔ تمہید از مصنف: الحمد للّٰه رب العالمین والصلاۃ والسلام علیٰ أفضل الأنبیاء محمد و علیٰ آلہ وأصحابہ أجمعین۔ ’’احقرالعباد احمد دین گکھڑوی فضائل سید العالمین کو ہدیہء ناظرین کرتاہے۔اس کی تصنیف کا باعث یہ ہوا کہ مولوی عبدالسلام صاحب پونچھوی مقام سفیدہ والے تحصیلِ علم کے لیے کچھ مدت میرے پاس ٹھہرے۔جب اس سے فارغ ہو چکے تو کہنے لگے کہ ایک مضمون اس قسم کا قلم بند کرنا چاہیے جو وعظ میں بیان کیا جائے، جس سے سامعین کے دل میں لطافت و دلچسپی و حبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا اشتیاق پیدا ہو۔پس حسبِ ارشاد ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا مضمون تجویز کیا گیا، کہ نہایت عزیز اور دلکش ہے۔پھر اس کے بعد حافظ محمد یوسف صاحب گکھڑوی مالک سکول بک ڈپو گوجراں والا نے دوبارہ اس کے لکھنے کی ترغیب دی اور اس کی اشاعت میں نہایت جاں فشانی سے کوشش بھی کی،
Flag Counter