عمل پیرا ہونے کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید فرمائی ہے۔صحابہ کرام] بھی اسی پر عامل تھے اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ بھی ہمیشہ اسی راہِ مستقیم پر گامزن رہے اور لوگوں کو اسی راستے پر چلنے کی تاکید فرمائی۔ اس رسالے میں مسئلہ تقلید پر بھی بحث کی گئی ہے اور ائمہ اربعہ(حضرت امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ)کے اقوال کے حوالوں سے ثابت کیا گیا ہے کہ چاروں ائمہ نے کسی امام کی تقلید کرنے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر عمل کیا جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مقابلے میں کسی کی بات کو قابلِ عمل اور لائقِ اتباع نہ سمجھائے۔ اپنے موضوع میں یہ رسالہ بہ درجہ غایت اہمیت رکھتا ہے۔لیکن یہ چھوٹا سا رسالہ ایک ہی مرتبہ آج سے بیالیس(42)سال قبل(1968ء میں)چھپا تھا۔وہ لتھو کی طباعت کا زمانہ تھا اور کتابیں لتھو پر شائع ہوتی تھیں۔اُس دور کے مطابق رسالہ اچھے انداز سے چھپا۔لیکن کوئی ناشر مولانا احمد الدین رحمہ اللہ کا یہ رسالہ اور ان کی دوسری کتابیں کمپوز کرا کے خوب صورت انداز میں چھاپ دے تو یہ بڑی خدمت ہوگی۔ مولانا ممدوح کی تمام کتابیں حافظ محمد یوسف گکھڑوی مرحوم و مغفور نے اپنے ادارے سکول بک ڈپوگوجراں والا کی طرف سے شائع کی تھیں اور ان کی اشاعت میں محض مسلک اہلِ حدیث کی تبلیغ کا جذبہ کار فرما تھا۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ان کو جزاے خیر سے نوازے اور ان کی مغفرت فرمائے، آمین! یہ رسالہ مجھے میرے مرحوم کرم فرما حکیم عبدالمجید صاحب رحمہ اللہ کے فرزندِ گرامی اور حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے بھتیجے حکیم محمد عتیق الرحمن صاحب(ساکن وزیرآباد)نے ارسال فرمایا۔میں اس پر ان کا بے حد شکرگزار ہوں۔ |