کرنے کا زیادہ سے زیادہ اشتیاق پیدا کرے۔‘‘[1] جن حضرات کے تعاون سے یہ کتاب شائع ہوئی، مولانا احمد الدین صاحب ’’معاونین اشاعت کے حق میں دعا‘‘ کے عنوان سے ان کا ذکر مندرجہ ذیل الفاظ میں کرتے ہیں : ’’معاونین میں سے میرا حقیقی بھانجا عنایت اللہ سکنہ کھوکھر کے(متصل گوجراں والا)مولانا محمد رفیق صاحب پسروری، مولانا محمد رفیق صاحب مدن پوری لائل پور اور شیخ محمد اسحاق صاحب فتح گڑھی مہاجر حال وارد گوجراں والا وغیرھم ہیں، جنھوں نے مالی امداد سے اس کتاب کو شائع کرایا۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان کے مال واولاد، صحت و عمر میں رحمت وبرکت کی بارش کرے اور ان کو کتبِ اسلامیہ کی(جو مخالفین کی تردید میں لکھی گئی ہیں)زیادہ سے زیادہ اشاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘[2] کتاب کے فاضل مصنف مولانا احمد الدین گکھڑوی، کتاب کے مخلص ترین ناشر حافظ محمد یوسف گکھڑوی رحمہ اللہ اور کتاب کی طباعت میں مالی تعاون کرنے والے بزرگانِ گرامی(سب)وفات پاچکے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور انھیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، آمین ! ان عالی مرتبت علماے کرام کی تقاریظ کے بعد ہم اس کتاب کے متعلق کچھ عرض نہیں کرنا چاہتے۔ان تقاریظ سے خوانندگانِ محترم پر یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ کتاب اپنے موضوع میں بے حد اہمیت کی حامل ہے۔البتہ یہ عرض کریں گے کہ |