البتہ حرکات وسکنات وغیرہ اعراب میں قدرے تبدیلی آتی ہے۔مثلاً ادغام، اظہار، امالہ، مد وغیرہ میں لغات عرب کچھ مختلف تھیں۔کسی قبیلے کو زیادہ ادغام کی عادت تھی اور کسی کو اظہار کی۔اللہ تعالیٰ نے ان پر آسانی کی کہ سات قرأتوں میں سے وہ جس قراء ت میں چاہیں پڑھیں۔‘‘ [1] قرآن کی کیفیتِ نزول اور اس کی جمع وکتابت کے سلسلے میں فرماتے ہیں : ’’قرآن مجید نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک سورت کر کے نازل ہوا، کبھی ایک آیت بھی نازل ہو جاتی تھی۔جس قدر قرآن نازل ہوتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو حفظ بھی کراتے اور لکھاتے بھی تھے۔[2] مولانالکھتے ہیں : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں قرآنِ مجید نازل ہو گیا تھا۔موطا امام مالک کے حوالے سے تحریر کرتے ہیں : ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو سفر میں قرآن اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا، اس خطرے کے پیش نظر کہ کوئی دشمن ان کے ہاتھوں سے چھین کر اس کی بے حرمتی نہ کرے۔‘‘ مولانا فرماتے ہیں : ’’اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں لکھا ہوا قرآن نہیں تھا یا صحابہ کے پاس قرآن نہ ہوتا تو آپ ایسا حکم کیوں دیتے؟ حفاظ کے دلوں سے نکال کر تو اس کی بے حرمتی کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔‘‘ |