Maktaba Wahhabi

191 - 346
کیے گئے ہوں، اس میں کسی قسم کی ملاوٹ یا کمی بیشی کس طرح ہوسکتی ہے۔[1] اقتباس لمبا ہوگیا، لیکن اس کا اندراج نہایت ضروری تھا۔یہ مضمون ایسا ہے جو مسلسل آنا چاہیے تھا۔اس کے الگ الگ ٹکڑے نہیں ہوسکتے تھے، چنانچہ مسلسل ہی درج کیا گیا ہے۔ مولانا احمد الدین لکھتے ہیں : ’’یہ حفظ قرآن کی سند کا مجمل ذکر ہے۔دنیا بھر کا کوئی مذہب والا اپنی کتاب کی جسے وہ کلام اللہ سمجھتا ہے، اس طرح کی نظیر نہیں پیش کرسکتا۔عیسائی زبان درازیاں تو بہت کرتے ہیں،لیکن وہ بائبل کی کسی ایک کتاب کی ایسی سند نہیں پیش کرسکتے، جس طرح کہ ہم نے قرآن مجید کی سند پیش کی ہے۔‘‘[2] اس سے آگے مولانا ممدوح فرماتے ہیں کہ مختلف ملکوں اور علاقوں کے حفاظِ قرآن کو اگر ایک مجلس میں بٹھا لیا جائے اور ان میں سے کوئی حافظ، قرآن کا کوئی حصہ پڑھے اور اس میں کوئی زیر زبر کی غلطی ہوجائے تو فوراً دوسرا حافظ اس غلطی کو پکڑ لے گا اور اس کی تصحیح کرادے گا، لیکن بائبل کے چند عالموں کو اسی قسم کی مجلس میں جمع کردیا جائے اور ان سے کہا جائے کہ بائبل کا کوئی حصہ زبانی سناؤ تو نہ ان میں سے کوئی سنا سکے گا اور نہ کوئی کسی کی تصحیح کر سکے گا۔ قرآن کی سات قرأتوں کے متعلق جو اعتراض کیا جاتا ہے، اس کا جواب دیتے ہوئے مولانا احمد الدین تحریر فرماتے ہیں : ’’حدیثوں میں جو یہ مذکو رہے کہ قرآن سات قرأتوں میں نازل ہوا ہے، محققین کے نزدیک ان سے الفاظِ قرآن میں کوئی تغیر وتبدل نہیں ہوتا،
Flag Counter