Maktaba Wahhabi

134 - 346
مناظرے کا فیصلہ کیا اور تاریخ مقرر کرلی گئی۔اب وہ اپنے مسلک کے مشہور عالم مولانا سردار احمد صاحب کی خدمت میں لائل پور آئے اور ان سے پادری صاحب کے ساتھ مناظرے کے لیے عرض کی۔مولانا سردار احمد کو کبھی کسی پادری سے بحث و مناظرے کا موقع نہیں ملا تھا۔اس زمانے میں مولانا احمد الدین فیصل آباد کے علاقے مومن آباد کی مسجد اہلِ حدیث میں خدمتِ خطابت انجام دیتے تھے۔مولانا سردار احمدنے سانگلہ ہل کے لوگوں کو مولانا احمد الدین کے پاس بھیج دیا۔مولانا احمدالدین کا رہن سہن بالکل سادہ تھا۔و ہ لوگ انھیں دیکھ کر بڑے متعجب ہوئے۔ان سے مناظرے کے متعلق کہا اور مولانا سردار احمد کے بارے میں بتایا کہ انھوں نے ہمیں آپ کی طر ف بھیجا ہے۔پہلے تو مولانا نے مزاحاً فرمایا کہ حلوہ کھانے کے لیے سردار احمد اور ان کے ساتھی، ڈنڈے کھانے کے لیے وہابی۔اس کے بعد مولانا احمدالدین چند اہلِ حدیث حضرات کی رفاقت میں سانگلہ ہل پہنچے۔ان کانام سنتے ہی پادری صاحب غائب ہوگئے۔مناظرہ تو نہ ہوا، لیکن تین دن مولانا احمد الدین بریلوی حضرات کی مسجد میں مقیم رہے اور عیسائیت سے متعلق مختلف موضوعات پر ان کی تقریروں کا سلسلہ جاری رہا۔اس کا نتیجہ مناظرے سے بھی اچھا نکلا۔پادری صاحب تو مناظرے سے ہٹ ہی گئے تھے، لیکن بریلوی حضرات پر اس کا بہت اچھا اثر پڑا اور انھیں اہلِ حدیث مسلک سے واقفیت ہوئی۔بریلوی حضرات اور اہلِ حدیث ایک دوسرے کے قریب ہوئے۔ ایک دفعہ ساہی وال میں ایک پادری صاحب نے مسلمانوں کو مناظرے کا چیلنج کیا تو وہاں کی ایک مسجد اہلِ حدیث کے خطیب حافظ عبدالحق صدیقی مرحوم نے مولانا احمدالدین کے پاس آدمی بھیجا۔مولانا تشریف لائے تو پادری صاحب
Flag Counter