Maktaba Wahhabi

133 - 346
پڑھا اور اللہ کا نام لے کر تقریرشروع کردی۔پھرپادری عبدالحق سے مناظرہ کیا اور فتح یاب ہوئے۔موضوع مناظرہ یہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام، خدا تعالیٰ کے بیٹے ہیں یا نہیں ؟ پادری عبدالحق کا دعویٰ یہ تھا کہ وہ خدا کے بیٹے ہیں، جب کہ مولانا احمدالدین نے یہ ثابت کرنا تھا کہ اللہ کی کوئی اولاد نہیں ہے۔مناظرے کا نتیجہ مولانا احمدالدین کی کامیابی کی صورت میں نکلا اور کئی عیسائی اور سکھ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ان کا چھوٹی عمر کا یہ بہت کامیاب مناظرہ تھا۔ گوجراں والا میں ایک مرتبہ بریلوی حضرات اور عیسائیوں کے درمیان مناظرہ طے پایا۔اب مناظرے کے لیے بریلوی حضرات کے چند سر کردہ لوگ مولانا محمد عمر اچھروی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔مولانا محمد عمر نے معذرت کرلی اور فرمایا: ’’میں نے کبھی عیسائیوں سے مناظرہ نہیں کیا۔تم مولانا احمدالدین کے پاس جاؤ۔‘‘ یہ تقسیمِ ملک سے بعد کا واقعہ ہے۔مولانا احمد الدین اس وقت لائل پور کے علاقہ مومن آباد کی مسجد اہلِ حدیث میں فریضہ خطابت سر انجام دیتے تھے اور وہیں اقامت گزیں تھے۔وہ لوگ بادلِ نخواستہ مولانا احمد الدین کی خدمت میں آئے۔مولانا نے ان کی بات سنی اور مناظرے کے لیے تیار ہوگئے۔پادری صاحب وہاں پہلے سے موجود تھے۔انھیں مولانا احمد الدین کی آمد کا پتا چلا تو کہا: ’’میرا اعلان بریلوی عالم سے مناظرہ کرنے کا ہے، مولانا احمد الدین سے میں مناظرہ نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ بغیر مناظرہ کیے مولانا احمد الدین کو کامیابی حاصل ہو گئی اور کتنے ہی لوگوں نے مسلک اہلِ حدیث اختیار کرلیا۔ ایک مرتبہ سانگلہ ہل کے بریلوی حضرات نے ایک پادری صاحب سے
Flag Counter