Maktaba Wahhabi

132 - 346
تقریریں ہوئیں۔صوبہ پنجاب کے چار علما کو بلایا گیا تھا اور وہ تھے حضرت حافظ عبداللہ روپڑی، ان کے دونوں بھتیجے حافظ اسماعیل روپڑی اور حافظ عبدالقادر روپڑی، پنجاب کے چوتھے عالم تھے مولانا احمدا لدین گکھڑوی۔! جلسہ بریلوی حضرات کی مسجد کے بالکل سامنے بہت بڑے میدان میں ہوا تھا۔حافظ اسماعیل روپڑی کی تقریر سے لوگ بہت متاثر ہوئے۔مولانا احمد الدین گکھڑوی سے جلسے کے مختلف اجلاسوں میں دو تقریریں کرائی گئی تھیں۔ایک تقریر کا موضوع اتباعِ کتاب و سنت تھا۔ان کی یہ تقریر بھی بہت زور دار تھی اور حاضرین پر اس کا بڑا اثر ہوا تھا۔دوسری تقریر کا موضوع اسلام اور عیسائیت تھا۔یہ موضوع بڑا وسیع تھا، اس میں کفارہ، تثلیث، تحریف ِبائبل، حفاظتِ قرآن، حضرت مسیح علیہ السلام کا صلیب پر چڑھنا وغیرہ سب باتیں شامل تھیں۔سامعین میں علاقے کے مشہور پادری اور بہت سے عیسائی بھی موجود تھے۔مولانا احمدالدین کی اس تقریر سے لوگ بے حد متاثر ہوئے اور انھیں بڑی داد ملی۔جب وہ اپنے موقف کی تائید میں مختلف کتابوں کے حوالے دیتے تھے تو ان کے حافظے اور اندازِ بیان سے سامعین بڑے حیران ہوتے تھے۔ مولانا احمدالدین ابھی تعلیم سے فارغ ہوئے تھے کہ پادری عبدالحق گکھڑ آیا۔وہ علمِ منطق کا ماہر تھا اور مناظرے میں حریف کو منطقی سوالات میں الجھانے کی کوشش کرتا تھا۔گکھڑ میں اس نے تقریر کی جس میں اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اطہر پر اپنی عادت کے مطابق شدید حملے کیے۔مولانا احمدالدین اس وقت مروجہ تعلیم تو حاصل کر چکے تھے، لیکن نو عمر تھے۔وہاں کے لوگوں کے کہنے پر انھوں نے عبدالحق پادری کی تقریر کا جواب دینے کا فیصلہ کیا۔بائبل کا کچھ حصہ
Flag Counter