Maktaba Wahhabi

131 - 346
موضع بوپڑہ(ضلع گوجراں والا)میں ایک مرتبہ تقسیم ملک سے قبل حضرت حافظ محمد گوندلوی اور پادری عبدالحق کے درمیان مناظرہ ہوا۔مولانا احمد الدین بھی وہیں تھے۔حضرت حافظ صاحب سے اجازت لے کر انھوں نے بھی پادری عبدالحق سے مناظرہ کیا اور کامیابی حاصل کی۔ ایک مرتبہ ایک پادری صاحب گکھڑ آئے اور رات کو گرجے میں تقریر کرنے لگے۔تقریر میں انھوں نے اسلام کے بعض احکام پر تنقید کی۔مولانا احمد الدین نے پادری صاحب کی پوری تقریر سنی۔دوسرے دن رات کو مولانا نے اپنے مکان کی چھت پر لاؤڈ سپیکر رکھا اور پادری صاحب کی تقریر کا جواب دینا شروع کیا۔تقریر میں پہلے تو پادری صاحب کے اعتراضات کا جواب دیا جو انھوں نے اسلام پر کیے تھے، پھر عیسائیت پر تنقید شروع کی۔اس کی شکایت عیسائیوں نے پولیس سے کی اور مولانا احمد الدین کی گرفتاری کے لیے کہا۔ شکایت کے بعدپولیس آئی اور مولانا کو گرفتار کرکے لے گئی۔ان کی گرفتاری پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تو انھیں چھوڑ دیا گیا۔ اسلام کے سلسلے میں مولانا احمد الدین بے حدغیور تھے۔اس کے خلاف ان کے لیے چھوٹی سے چھوٹی بات سننا بھی گوارا نہ تھا۔ ہمارے دوست مولانا ابوبکر صدیق(خطیب مسجد اہلِ حدیث نجم احاطہ تھانے دار لاہور)نے بتایا کہ 1942ء میں وہ کھنڈیلا(راجستھان)میں حضرت مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی کے حلقہء درس میں شامل تھے، ایک مرتبہ مولانا کھنڈیلوی نے وہاں کی جماعت اہلِ حدیث کی طرف سے تین روزہ تبلیغی جلسہ منعقد کرایا۔اس جلسے میں یو پی، بہار اور دہلی کے متعدد علمائے کرام تشریف لائے اور ان کی
Flag Counter