مولانا سید امیر حسن سہسوانی، حافظ ولی اللہ لاہوری، مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہم اللہ اور ان کے ہم عصر بہت سے حضرات شامل ہیں۔ پھر اس کے بعد مولانا ثناء اللہ امرتسری، حضرت حافظ محمد گوندلوی، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی، مولانا احمد الدین گکھڑوی رحمہم اللہ اور ان کے معاصرین کا دور آیا۔انھوں نے بھی بہت سے پادریوں کا مناظرانہ انداز اور تحریر و تصنیف کے اسلوب میں مقابلہ کیا۔مولانا ثناء اللہ امر تسری نے بالخصوص اس میدان میں انتہائی تگ و تاز کی اور ہر موقعے پر پادریوں کو شکست دی۔لیکن یہاں مولانا احمد الدین گکھڑوی کی مساعیِ مناظرانہ کا ذکر کرنا مقصود ہے۔ گوجراں والا کے پرانے لوگ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ گوجراں والا میں پادری عبدالحق نے مناظرے کا چیلنج کیا۔اس چیلنج کے جواب میں تین حضرات میدان میں اترے، مولانا ثناء اللہ امرتسری، حضرت حافظ محمد گوندلوی اور تیسرے مولانا احمد الدین گکھڑوی، جو اس زمانے میں نوجوان تھے۔ ضلع گوجراں والا کے موضع نکاکیلہ میں مولانا احمدالدین گکھڑوی اور پادری وساوا مل کے درمیان مناظرہ ہوا۔پادری وساوامل کا موقف یہ تھا کہ حضرت مسیح خدا کے بیٹے تھے، جب کہ مولانا احمدا لدین نے یہ ثابت کرنا تھا کہ حضرت مسیح خدا کے بیٹے نہیں تھے۔خدا تعالیٰ کی کوئی اولاد نہیں ہے۔حضرت مسیح بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور وہ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر تھے۔مولانا احمد الدین کے دلائل کا پادری صاحب کوئی جواب نہ دے سکے تو عیسائیوں نے یہ بہانہ کر کے جان چھڑائی کہ اس موضوع پر کسی تاریخ کو دوبارہ مناظرہ ہوگا۔(اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘(امرتسر)3 جون 1927ء) |