Maktaba Wahhabi

91 - 135
اس حدیث شریف سے قراءات سبعہ کے تواتر پر استدلال کیا ہے۔ ہر وہ شخص جو تھوڑی سی بھی عقل وفکر رکھتا ہے، اس امر کو بخوبی جانتا ہے کہ تواتر سے مراد راویوں یا لوگوں کا ایسا اتفاق ہے کہ عقلاً یا عادۃً ان کا جھوٹ پر متفق ہونا محال ہو۔ بعض علماء کرام نے زیادہ سے زیادہ اتنا کیا ہے کہ ((أحرف سبعہ)) کی تفسیر قراءات سبعہ سے کر دی ہے، تاکہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ یہ قراءات بھی نازل کردہ قرآن مجید کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا۔ امام ابو شامہ مقدسی رحمہ اللہ اس قول کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس علم کے اصولوں سے بے خبر ایک جماعت کا خیال ہے کہ حدیث مبارکہ ((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) سے قراء سبعہ کی یہی سات قراءات مراد ہیں، ان میں سے ہر ایک کی قراء ت، سبعہ أحرف میں سے ایک حرف ہے، اور وہ لوگ غلطی پر ہیں، جنہوں نے اس رائے کو امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا ہے۔‘‘ ابو طاہر عبدالواحد بن ابو ہاشم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ان غافلوں نے ہمارے شیخ ابوبکر ابن مجاہد رحمہ اللہ پر طعن کیا ہے، اور اس قول کو ان کی طرف منسوب کر دیا ہے، حالانکہ ان کا اس قول سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے جھوٹ اور عار کا سہارا لیا ہے۔‘‘ [1] نیز اگر ہم قراءات قرآنیہ کے کلمات پر نظر ڈالیں تو بخوبی واضح ہو جاتا ہے کہ ہر قراء ت، لہجہ نہیں ہے۔ مثلاً: ’’یَخْدَعُوْنَ اور یُخَادِعُوْنَ، یَکْذِبُوْنَ اور یُکَذِّبُوْنَ، فَأَزَلَّہُمَا اور فَأَزَالَہُمَا، لَا یُقْبَلُ اور لَا تُقْبَلُ، وَوَعَدْنَا اور وَوَاعَدْنَا، عَمَّا تَعْمَلُوْنَ اور عَمَّا یَعْمَلُوْنَ، خَطِیْئَتُہُ اور خَطِیْئَاتُہُ، لَا تَعْبُدُوْنَ اور لَا یَعْبُدُوْنَ، حَسَنًا اور حُسْنًا۔‘‘ [2] ہمارا سوال یہ ہے کہ ان کلمات میں سے کون سا اختلاف، لہجے کا ہے؟ ہاں! امالہ اور
Flag Counter