Maktaba Wahhabi

102 - 277
حضرت حرام رضی اللہ عنہ کافروں کے پاس پہنچے اور ان سے کہا کیا تم مجھے امن دیتے ہو تاکہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچاؤں۔ انہوں نے امن دے دیا۔ حضرت حرام نے تقریر شروع کی۔ ان لوگوں نے ایک شخص کو اشارہ کیا۔ اس نے پیچھے سے آ کر حضرت حرام کو نیزہ مارا اور ان کے جسم کے پار کر دیا۔ حضرت حرام رضی اللہ عنہ نے اپنا خون لے کر اپنے منہ اور سر پر مل لیا اور کہا ’’ فزت ورب الكعبة‘‘ قسم ہے کعبہ کے رب کی میں اپنی مراد کو پہنچ گیا۔ کفار نے دو کے علاوہ باقی تمام مومنین کو شہید کر دیا۔ مومنین یہ کہتے رہے کہ ہم لڑنے نہیں آئے ہیں۔ لیکن انہوں نے ایک نہیں سنی۔ شہید ہونے والوں میں حضرت عروہ بن اسماء بن صلت اور منذر بن عمر رضی اللہ عنہ شامل تھے۔ دو مسلمان جو بچ گئے تھے ان میں سے ایک لنگڑے قاری تھے۔ یہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور بچ کر نکل آئے، دوسرے حضرت عمرو بن امیہ ضمری تھے جن کو کافروں نے گرفتار کر لیا۔ عامر بن طفیل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نامراد لوٹا تھا اس سازش میں ملوث تھا۔ جب حضرت عمرو بن امیہ گرفتار کر کے اس کے پاس لائے گئے تو اس نے ایک لاش کی طرف اشارہ کر کے پوچھا یہ کون ہے۔ حضرت عمرو نے کہا: ’’یہ عامر بن فہیرہ ہیں‘‘ عامر بن طفیل نے کہا: ’’میں نے دیکھا کہ وہ قتل ہونے کے بعد آسمان کی طرف اٹھائے گئے بڑی دیر تک ان کی لاش آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہی پھر وہ زمین پر رکھ دی گئی‘‘ یہ وہی عامر بن فہیرہ ہیں جو سفر ہجرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس واقعہ کی خبر پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مطلع کیا اور فرمایا: ’’تمہارے ساتھی مصیبت میں مبتلا ہوئے‘‘ شہادت کے بعد انہوں نے اپنے رب سے دعا مانگی ’’اے ہمارے رب! ہمارے بھائیوں کو
Flag Counter