جنگ اوطاس جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا سپہ سالار بنا کر اوطاس کی طرف روانہ کیا۔ حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ کا مقابلہ درید بن سمۃ اور اس کے ساتھیوں سے ہوا۔ درید قتل ہو گیا اور اس کے ساتھیوں کو اللہ نے شکست دی، حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ ایک تیر لگنے سے جو ایک حبشی شخص نے پھینکا تھا، زخمی ہو گئے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ابو عامر کے پاس جا کر پوچھا: ’’اے چچا! تمہیں کس نے تیر مارا ہے‘‘ انہوں نے اشارہ سے بتایا کہ فلاں شخص میرا قاتل ہے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اس کے پاس پہنچے ، ان کو دیکھ کر وہ بھاگا، انہوں نے اس کا تعاقب کیا۔ حضرت ابو موسیٰ یہ کہتے جا رہے تھے کہ تجھے شرم نہیں آئی؟ کیا تو عربی نہیں ہے؟ تو ٹھہرتا کیوں نہیں؟ بالآخر وہ ٹھہر گیا، ان کے اور اس کے مابین تلوار کے دو دو وار ہوئے۔ پھر حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کر دیا۔ اس کو قتل کرنے کے بعد وہ حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: ’’اللہ نے تمہارے قاتل کو ہلاک کر دیا‘‘ انہوں نے کہا: اچھا تو یہ تیر نکالو، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے تیر نکالا (تیر نکالتے ہی) زخم سے پانی بہنے لگا۔ حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے بھتیجے! تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام کہا اور ان سے عرض کرنا کہ ابو عامر رضی اللہ عنہ کے واسطے استغفار کریں۔ یہ کہہ کر حضرت ابو عامر رضی اللہ عنہ نے |