Maktaba Wahhabi

194 - 277
فتح مکہ صلح حدیبیہ اس لحاظ سے بھی فتح مبین تھی کہ مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان میل جول کا دروازہ کھلا۔ مشرکوں کے لئے کلامِ الٰہی سننے اور اس کی پاکیزہ تعلیم کے دل آویز نمونے قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ ان نمونوں کے درخشاں جوہر ہم جنسوں کی بہتری، بہبود، خیر خواہی اور دنیا عقبیٰ کی فلاح و صلاح کے سوا کچھ نہ تھا۔ پھر کیونکر ممکن تھا کہ ان کا اعجاز اپنا کام نہ کرتا۔ یہی صلح تھی جس نے آگے چل کر فتح مکہ کا راستہ ہموار کیا۔ یہ صلح بجائے خود بھی ’’فتح مبین‘‘ تھی۔ کیونکہ مذہبی امور میں ظلم و جبر کشت و خون کا سلسلہ شروع کرنے کے ذمہ دار قریش مکہ تھے۔ جو کہ انسانوں کے اعتقاد و ضمیر کی آزادی کا حق تسلیم نہیں کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ بندگان حق کو قوت کے بل پر راہ راست سے پھیر دیں۔ بدر، اُحد، خندق کی لڑائیاں صرف اس لئے ہوئیں کہ مسلمانوں کو دعوت اسلام پر لبیک کہنے اور اس پر قائم رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروؤں نے تیرہ سال تک ہر قسم کے ظلم و ستم صابرانہ برداشت کئے۔ جب زندہ رہنا دشوار ہو گیا تو اپنے گھر بار مال و متاع چھوڑ کر شمال کی ایک بستی میں جا بسے۔ جو کہ مکہ سے اڑھائی سو میل دور ہے۔ مخالفین نے انہیں وہاں بھی چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ ان کے تیر ان
Flag Counter