Maktaba Wahhabi

233 - 277
جنگ طائف جنگ حنین و اوطاس کے بعد طائف کا محاصرہ کر لیا گیا۔ حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ (دوران محاصرہ ایک دن) رسول اللہ میرے پاس تشریف لائے۔ اس وقت میرے پاس ایک مخنث بیٹھا ہوا تھا (دوران گفتگو) اس نے میرے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ سے کہا کہ اے عبداللہ! اگر کل اللہ طائف فتح کرا دے تو تم غیلان کی بیٹی کو لے لینا۔ کیونکہ جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن پڑتے ہیں اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ شکن پڑتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مخنث آئندہ کبھی تمہارے پاس نہ آئیں۔‘‘ (1) دوران محاصرہ حضرت ابوبکرۃ رضی اللہ عنہ مع چند لوگوں کے فصیل پر چڑھ کے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے (اور مسلمان ہو گئے) (2) محاصرہ جاری تھا، لیکن محاصرہ سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم ان شاءاللہ اب واپس چلے جائیں گے‘‘ صحابہ کرام کو یہ بات بہت گراں گزری، انہوں نے عرض کیا: ’’کیا بغیر فتح کئے ہم واپس چلے جائیں گے؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا تو کل جنگ کرنا‘‘ دوسرے دن صبح کو پھر جنگ ہوئی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کافی زخمی ہو گئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل ان
Flag Counter