اسی کتاب میں آگے چل کر اہل تصوف کا ذکر فرماتے ہوئے لکھتے ہیں : كلامهم في طريقي العبارة والإشارة على سمت أهل الحديث دون من يشتري لهو الحديث ان کا انداز گفتگو اور ارشادات اہل حدیث کی طرح ہیں ، اہل لہو و لعب کی طرح نہیں ۔ اسی طرح ان دونوں فرق کا ذکر ص 312 ، 302 ، 114 ، 1313 میں مرقوم ہے اس کتاب میں اہلحدیث کا ذکر اکثر مقامات پر آیا کہیں بطور روات حدیث اور کہیں بطور مکتب فکر خذ البطن هرشا أو قفاها فإنه كلاجانبي هرشا لهن طريق یہ لوگ دین کا ہر کام کرتے رہے لیکن کسی نہ کسی فرقہ کی تاسیس کی نہ کسی دھڑے کے لیے دعوت دی نہ ہی اشخاص کی محبت ان پر اس قدر غالب ہوئی جس سے دوسرے کی تنقیص لازم آئی ان کی نظر اشخاص سے زیادہ دلائل پر رہی ۔ شخصی تنقید سے زیادہ انہوں نے مسائل کی تحقیق فرمائی ۔ امام ابو الحسن علی بن اسماعیل اشعری (320ھ ) مقالات الإسلامیین میں فرماتے ہیں : جملة ما عليه أهل الحديث و السنة الإقرار بالله و ملائكته و كتبه ورسله و ما جاء من عند الله و ما رواه الثقات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يردون من ذلك شيئا و إن الله سبحانه واحد صمد لا إله غيره ( ص 42) اہل حدیث اور آئمہ سنت کا عقیدہ ہے اللہ تعالی کا اقرار ، ملائکہ اور فرشتوں اور رسولوں کا اقرار اور کتابوں کا اقرار جو اللہ تعالی نے نازل فرمائیں اور جو ثقہ راویوں نے روایت کیا ۔ اس میں وہ کسی چیز کو رد نہیں کرتے ، اللہ تعالی اکیلا ہے اور بے نیاز ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ الخ اس کے بعد آگے اہل حدیث کے عقائد کا تذکرہ کئی اوراق میں فرمایا ۔ یہ تذکرہ معتزلہ وغیرہ گمراہ فرقوں کے بالمقابل فرمایا جس کا مطلب ظاہر ہے کہ اہل حدیث أئمہ اعتزال اور متکلمین کے مد مقابل ہیں ۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |