وصار القضاء في أصحاب ملحنون دولا يتصاولون على الدنيا تصاول الفحول على الشول (ص 144) ج1 سنحوی کے رفقاء محکمہ قضاء پر اس طرح حملہ آور ہوتے جس طرح نراونٹ مادہ پر۔ اس کے بعد آگے حنفی مذہب کی اشاعت کے متعلق لکھا ہے کہ قاضی ابو یوسف کا مرہون منت ہے۔ اہل حدیث بچا رے اس جنگ میں کہاں کامیاب ہوتے جب انہوں نے کسی حکومت کی سرپرستی ہی قبول نہیں فرمائی۔ شعرانی تمام ائمہ سنت کا احترام کرتے ہیں۔ انہیں سب سے عقیدت ہے اس کے اظہار میں وہ بڑے ہی وسیع الظرف ہیں۔ میزان خضری میں امام شافعی سے نقل فرماتے ہیں: كان رضي الله عنه يقول أهل الحديث في كل زمان كالصحابة في زمانهم وإذا رأيت صاحب حديث فكاني رأيت أحدا من أصحاب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وكان يقول إياكم والأخذ بالحديث الذين جاء كم من العراق لا بعد التفتيش (ص 57) ’’امام شافعی فرماتے تھے کہ۔ اہل حدیث ہر دور میں صحابہ کرام کی طرح ہیں۔ جب میں کسی اہل حدیث کو دیکھتا ہوں میں سمجھتا ہوں۔ میں نے صحابی کو دیکھا اور فرماتے اہل عراق کی حدیث تفتیش کے بغیر مت قبول کرو۔‘‘ ابو بکر عباس نے فرمایا: أهل الحديث في أهل الإسلام كالإسلام في سائر الأديان ( 56) ’’اہل حدیث اسلامی فرقوں میں اس طرح ہیں جیسے اسلام باقی دینوں میں۔‘‘ ابو العباس بن شریح فرماتے تھے: أهل الحديث أعظم درجة من الفقهاء ( ص 54) ’’اہل حدیث کا درجہ فقہاء سے اونچا ہے۔‘‘ امام ابو منصور عبد القادر بن طاہر بغدادی کی مختلف مذاہب اور فرقوں کے متعلق بڑی جامع کتاب ہے، اہل سنت کے مختلف مسالک کا ذکر فرماتے ہیں: والصنف الثاني مهم أيمة الفقه من ذريقي الراوي والحديث من الذين اعتقدوا في أصول الدين مذاهب الصفاتية في الله وصفاته الأزلية والفرق بين الفرق ( ص 300) دوسری قسم فقہاء کی ہے جن میں اہل الرای اور اہل حدیث دونوں شامل ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی صفات ازلیہ کو بلا تاویل مانتے ہیں اور تشبیہ اور تعطیل کے قابل نہیں۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |