کے لیے درست نہیں ۔ جواب : ہاں بارش میں حنفی مقتدی شافعی امام کی تقلید بلا اقتداء کر سکتا ہے ۔ کیونکہ یہ جمع بین الصورتین جمہور علماء کا مذہب ہے شافعی ، مالک ، احمد رحمہم اللہ اسے جائز سمجھتے ہیں ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ أمراء مدینہ کے ساتھ بارش میں نماز جمع فرماتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی خاص آدمی کی تمام مسائل میں تقلید درست نہیں ۔ مسلمان ہمیشہ علماء سے مسائل دریافت فرماتے رہے کبھی ایک سے کبھی دوسرے سے کبھی ایک کی بات مانتے کبھی دوسرے کی ۔ کسی معین کی تقلید نہیں کرتے تھے ۔ جب مقلد کسی مئلہ کو راجح اور اصلح سمجھے اس میں ایک کی تقلید کرے اور دوسرے میں دوسرے کی ۔ جمہور علمائے اسلام کے نزدیک یہ درست ہے اسے آئمہ اربعہ میں سے کسی نے ناجائز نہیں کہا۔ وتر میں بھی یہی حال ہے مقتدی کے لیے مناسب ہے کہ قنوت میں اور وتروں کے وصل اور انقطاع میں امام کی پوری پوری اقتداء کرے۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ امام اگر دو رکعت فصل کرے مقتدی جوڑ لے لیکن پہلی بات زیادہ صحیح ہے ۔ ( فتاوی ابن تیمیہ ص 387 ج 2 ) ناظرین غور فرمائیں اتحاد بین المسلمین کا سامان ابن عابدین اور طحطاوی کی رائے ہے یا شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور تاشکیری زادہ کے ارشاد گرامی میں ۔ معتزلہ کا خیال ہے کہ پیغمبر کو اجتہاد کا حق حاصل نہیں ۔ اشاعرہ اور بعض متکلمین نے بھي ان سے اتفاق کیا ۔ تمام آئمہ اصول کا خیال ہے کہ پیغمبر بوقت ضرورت اجتہاد کر سکتا ہے اور اسے وحی اور اجتہاد دونوں پر عمل کی اجازت ہے و هو منقول عن أبي يوسف من أصحابنا وهو مذهب مالك والشافعي وعامة أهل الحديث ( كشف الأسرار ص 925 ج 3 ) احناف سے امام ابو يوسف ، امام شافعی ، امام مالک اور عام اہل حدیث کا بھی یہی خیال ہے کہ پیغمبر اپنے اجتہاد پر عمل کر سکتا ہے ۔اھ یہاں اہل حدیث کا ذکر ائمہ اربعہ کے ساتھ علماء اصول میں آیا ہے ۔ 4 ۔ مرسل حدیث حجیت کے تذکرہ میں اہل حدیث پر تشنیع کرتے ہیں کہ وہ مرسل کو حجت |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |