نہیں اس کے پاس دین نہیں،چنانچہ غیرت دل کی حفاظت کرتی ہے اور دل کے لئے اعضاء و جوارح کی حفاظت کرتی ہے،برائی اور فحاشی دور کرتی ہے جبکہ بے غیرتی دل کو مردہ کردیتی ہے اور اسی کے سبب اعضاء و جوارح بھی مردہ ہوجاتے ہیں،ان میں دفع کرنے کا سرے سے ملکہ ہی باقی نہیں رہتا،اس چیز سے غیرت کی اہمیت اور اس کا مقام و مرتبہ واضح ہوتا ہے۔[1] (۱۳) گناہ دل سے حیا کوختم کردیتے ہیں جوہر بھلائی کی اصل اور بنیاد ہے،حیاء کا ختم ہونا ساری بھلائی کا ختم ہوجانا ہے۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ الحَياءُ خيرٌ كلُّه ‘‘ أو قال: ’’ الحَياءُ كُلُّهُ خَيْرٌ ‘‘[2] حیاء مکمل طور پر خیر ہی خیر ہے،یا فرمایا: حیاء سراپا خیر وبھلائی ہے۔ نیز انہی سے روایت ہے ‘ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |