Maktaba Wahhabi

172 - 262
خراب کرتے ہیں۔ (۱۰) گناہ عقل کو خراب کردیتے ہیں اور اس میں اثرانداز ہوتے ہیں ‘ کیونکہ عقل میں ایک روشنی ہوتی ہے اور گناہ اس روشنی کو گل کردیتا ہے،اور جب عقل کی روشنی گل ہوجاتی ہے تو وہ کمزور اور ناقص ہوجاتی ہے اور جاتی رہتی ہے‘ اور کوئی شخص اس حد تک اللہ کی نافرمانی نہیں کرتا کہ اس کی عقل ضائع ہوجائے کیونکہ قرآن‘ ایمان‘ موت اور جہنم کے نصیحت گر اسے ضائع ہونے سے روکتے ہیں،البتہ(اتنا ضرور ہے کہ)معصیت کے سبب دنیا و آخرت کی فوت ہونے والی بھلائی گناہ کے سبب حاصل ہونے والی لذت و سرور سے کئی گنا زیادہ ہے،تو کیا کوئی عقل سلیم سے بہرہ مند شخص ان تمام خرابیوں کے باوجود گناہوں کو معمولی اور آسان سمجھنے کا اقدام کرسکتا ہے؟؟ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ معصیت اگر عقل کو خراب نہیں کرتی تو اس کے کمال میں نقص ضرور پیدا کرتی ہے،چنانچہ آپ ایسے دو عقلمندوں کو جن میں سے ایک اللہ کا فرمانبردار اور دوسرا اللہ کا نافرمان ہو[1] نہیں پائیں گے ‘ مگر ان
Flag Counter