تھاکہ اللہ نے اس کی پردہ پوشی کی تھی اور صبح اٹھ کر اس نے اپنی ذات سے اللہ کا پردہ فاش کردیا۔ (۸) گناہ کے عادی لوگوں پر گناہ کا کمتر ہوجانا: چنانچہ بندہ مسلسل گناہ کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے دل و نگاہ میں وہ گناہ کمتر اور حقیر ہوجاتا ہے ‘ درحقیقت یہ ہلاکت وبربادی کی علامت ہے‘ کیونکہ گناہ بندے کے دل و نگاہ میں جس قدر حقیر اور معمولی ہوگا اسی قدر اللہ کے یہاں بڑا اور عظیم تر ہوگا،اسی لئے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: ’’ إنَّ المُؤْمِنَ يَرى ذُنُوبَهُ كَأنَّهُ قاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ يَخافُ أنْ يَقَعَ عليه،وإنَّ الفاجِرَ يَرى ذُنُوبَهُ كَذُبابٍ مَرَّ على أنْفِهِ فقالَ به هَكَذا ‘‘[1] مومن اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے کہ گویا وہ ایک پہاڑ تلے بیٹھا ہو اور اسے خوف ہو کہ کہیں وہ اس پر گر نہ پڑے،اور فاسق و فاجر شخص اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے گویا ایک مکھی ہو |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |